ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2006 |
اكستان |
|
س کی رُوح نہ ہو مردہ پیدا ہوجائے۔ فرض کرلیں ایک بڑا آدمی ہی پیدا ہوگیا، مکمل انسان پیدا ہوگیا۔ اللہ کی قدرت میں سب کچھ ممکن ہے لیکن وہ مردہ ہے تو وہ نماز نہیں پڑھ سکتا، اُس پر فرض ہی نہیں ہے۔ نماز پڑھنے کے لیے اُس کی اِس شکل اور صورت اور اِس کی اقامت کے ساتھ ایک رُوح بھی ہونی چاہیے، جب وہ آئے گی تو وہ اِن چیزوں کو ادا کرے گا اور نماز کا قیام عمل میں آجائے گا۔ جب تک صرف اُس کی صورت تھی یا رُوح نکل چکی ہے اور مرچکا ہے تو اب نماز ختم، اِس عالَم سے نکل کردوسرے عالَم میں چلا گیا ہے، اب وہ مکلف نہیں رہا۔ اب اُسے کہیں کہ نماز پڑھو یا نماز کی شکل و صورت بیان کرو، وہ نہیں بیان کرسکتا۔ روزے کی شکل و صورت بیان کرو، وہ نہیں بیان کرسکتا۔ زندہ انسان بولتا ہے، اسی طرح سے یہ جو اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعے ہمیں چیزیں بتلائی ہیں، احکامات بتلائے ہیں، یہ شکل اور صورت ہیں۔ اب شکل اور صورت کے لیے رُوح ضروری ہے، جب تک رُوح نہ ہو وہ مکمل نہیں ہوتا۔ امام بخاری رحمة اللہ علیہ نے وحی کا باب باندھنے کے فوراً بعد اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ ذکر کردیا کہ اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے۔ یعنی یہ بتلادیا کہ نماز جو وحی کے ذریعے معلوم ہوئی ہے یہ تو اللہ نے ایک شکل اور صورت اِس کی بھیج دی ،اِس میں روح تمہاری نیت ہے۔ اگر تمہاری نیت خالص اللہ کے لیے ہے، یہ نماز، رکوع، سجدہ اور قیام، یہ ساری چیزیں صرف اللہ کے لیے کیں تو یہ جو شکل اور صورت تھی اُس میں روح اور جان بھی پڑگئی، یہ ایک حقیقت بن گئی۔ اب اِس کا ایک وزن ہوگیا اللہ کے یہاں۔ توامام بخاری رحمة اللہ علیہ نے شروع میں صورت و شکل بتلائی اور اُس کے بعداُس میں جان ڈالنے کی کیا شکل ہے فوراً ہی اُس باب کے ساتھ اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ کی حدیث لاکر یہ حقیقت بیان فرمادی۔ اب جب انسان نماز پڑھ رہا ہے اور نیت بھی خالص ہے تو یہ حقیقت ہوگی نماز کی۔ روزہ رکھ رہا ہے، نیت بھی خالص ہے تو یہ حقیقت ہوگی روزہ کی۔ اعمال کی صورت اِس دُنیا میں بھی : اب اِس نماز کا ایک تصور آپ کے ذہن میں ہے۔ جتنے آپ نے شروع سے لیکرآخر تک ابواب پڑھے اور اسلام کے احکامات پڑھے اُن کو پڑھ کر اُن اعمال کی ایک شکل آپ کے دماغ میں آگئی، ذہن میں ایک تصویر آگئی۔ اُس تصویر پر جب عمل منطبق ہوگا کسی کا تو آپ کہیں گے کہ یہ صحیح ہے ،نہیں ہوگا تو آپ کہیں گے یہ غلط ہے۔ اب ایک آدمی آتا ہے آپ کے پاس کہتا ہے میں نے ظہر کی نماز پڑھ لی اور دو رکعت پڑھی اور