ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2006 |
اكستان |
|
بسلسلہ اصلاح خواتین عورتوں کے عیوب اور اَمراض ( از اِفادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ ) عورتوں کو ایک دوسرے سے ملنے میں احتیاط : قرآن شریف میں عورتوں کو حکم ہے وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ کہ تم اپنے گھر جم کر بیٹھی رہو۔ اس میں تقسیم الاحاد علی الاحاد ہے جس کا یہ مطلب ہوا کہ ہر عورت اپنے گھر جم کر بیٹھی رہے۔ اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ عورتوں کے لیے اصلی حکم یہی ہے کہ وہ اپنے اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں، نہ عورتوں سے ملنے کے لیے نہ مردوں سے ملنے کے لیے۔ آخر کچھ تو بات ہے جو حق تعالیٰ نے عورتوں کو گھر میں رہنے کا حکم دیا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ گھر سے باہر نکلنا مضر ہے۔ (البتہ ضرورت کے مواقع اِس سے مستثنٰی ہیں) پس جس کو ملنے جلنے سے یہ ضرر ہوتا ہو اُس کے لیے یہی حکم ہوگا کہ وہ کسی سے نہ ملے اپنے گھر ہی میں بیٹھی رہے۔ ہاں جس کو ضرر( نقصان) نہ ہوتا ہو وہ اپنے خاوند کی اجازت سے دوسروں کے گھر جاسکتی ہے۔ بیبیو (اللہ کی بندیو!) آخر تم کھجلی (یعنی جس کو کھجلی کا مرض ہو اُس) سے بچتی ہو اور اُن کے پاس بیٹھنا اور ان سے ملنا جلنا تم کو گوارہ نہیں ہوتا کہ کہیں ہم کو بھی کھجلی نہ ہوجائے اور یہ حالت تو کھجلی سے بھی بدتر ہے۔ کھجلی کا ضرر (نقصان) تو صرف جسمانی ہے اور اس کا ضرر جسمانی بھی ہے اور رُوحانی بھی۔ جسمانی ضرر تو یہ ہے کہ جب تم دوسری عورتوں کو اپنے سے اچھی حالت میں دیکھو تو تم کو خواہ مخواہ پریشانی ہوگی اور رات دن تم اِس کی فکر میں گُھلوگی کہ ہائے میرے پاس بھی یہ چیز ہوتی وہ ہوتی۔ پھر بعض دفعہ تم مردوں سے بھی اس قسم کی فرمائش کروگی جو اُن کی حیثیت سے زیادہ ہے اُن کو یہ فرمائش ناگوارا ہوگی جس سے خواہ مخواہ دِلوں میں کدورت (میلاپن اور دُوری) پیدا ہوگی جس سے بعض اوقات دُور تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔اور رُوحانی ضرر یہ ہے کہ اِس سے ناشکری کا مرض بڑھتا ہے۔ جب تم دوسروں کو اپنے سے بڑھاہوا دیکھوگی تو اُن نعمتوں کی قدر نہ کروگی جو اللہ نے تم کو عطا فرمائی ہیں۔ ہمیشہ یہی سمجھوگی کہ میرے پاس کیا ہے کچھ بھی نہیں ہے۔ ( باقی صفحہ ٤٨ )