ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2006 |
اكستان |
|
س لیے مسلمانوں کو اس مہینہ کے فیوض و برکات سے بہرہ مند ہونے کا حکم دیا گیا اور فرمایا گیا : ''جو شخص تم میں سے اِس مہینے (رمضان) کو پائے تو اُس کو چاہیے اِس ماہ کے روزے رکھے۔'' (پارہ ٢ رکوع٧) اسلام چونکہ دین ِ فطرت ہے اور اِس میں تنگی نہیں اس لیے اسی رکوع میں آگے فرمایا گیا : ''اور جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو تو اُس کو چاہیے (رمضان کے بعد) دوسرے دنوں میں (چُھوٹے ہوئے روزوں کی) گنتی پوری کرے۔ اللہ تعالیٰ کو ہمارے لیے آسانی منظور ہے اور تمہارے لیے دُشواری منظور نہیں۔'' (پارہ نمبر ٢ رکوع نمبر ٧) روزے کے فائدے : روزہ میں جسمانی اور رُوحانی دونوں فائدے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن ِ پاک میں تین فائدے اور مقصد بیان فرمائے ہیں (١) تاکہ تم پرہیزگار ہوجائو (٢) تاکہ تم شکر ادا کیا کرو (٣) تاکہ روزے دار نیک راستہ پر لگ جائیں۔ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی حجة اللہ البالغہ میں فرماتے ہیں۔ روزہ تریاق ہے جو نفسانی خواہشات کو دُور کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے چنانچہ( ١) روزہ دار کو اپنے نفس پر قابو حاصل ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے نفسانی خواہشیں کمزور اور سُست پڑجاتی ہیں۔ (٢) روزہ دار روزہ کی حالت میں اللہ تعالیٰ سے بہت قریب ہوجاتا ہے۔ (٣) روزہ دار کو عبادت میں لطف آتا ہے اور طبیعت لگتی ہے۔ (٤) روزہ دار کو گناہوں سے بے رغبتی ہونے لگتی ہے، کیونکہ پیٹ خالی ہونے کی وجہ سے گناہوں کی قوت کمزور پڑجاتی ہے، نیکیوں کی طاقت اُبھرآتی ہے۔ انسان کاجب پیٹ بھرا ہوا ہوتا ہے تو گناہوں کی طرف رغبت ہوتی ہے اور بہت سی ایسی باتیں ہوجاتی ہیں جو دین و دُنیا کی ذلت و رُسوائی کا سبب ہوتی ہیں۔ روزہ کی حالت میں مسکینوں پر رحم آتا ہے۔ بھوکے آدمی کو دیکھ کر دل میں ہمدردی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ جسمانی بیماریوں کے لیے بھی روزہ بہت مفید ہے خصوصاً بلغمی بیماریوں کے مریض کے لیے۔ خلاصہ یہ کہ روزہ کی مثال تریاق اور دوا کی طرح ہے جس کے استعمال سے رُوحانی اور جسمانی بیماریاں دُور ہوتی ہیں۔