ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2006 |
اكستان |
|
ہی رات شام کی طرف بھاگ نکلے۔ جب ہم وادی القریٰ میں پہنچے تو ہمیں لشکر ملا جو حبیب بن مسلمہ کی سرکردگی میں تھا۔ یہ لشکر حضرت عثمان کی مدد کے لیے آرہا تھا۔ ہم نے انہیں ان کی شہادت اور دفن کی اطلاع دی۔ (البدایہ والنہایہ ج ٧ ص ٣٦٧۔ ٣٦٨) ان سب واقعات کو دیکھنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ : محمد بن ابی بکر کے ساتھ آدمی گھر میں داخل ہوئے۔ (ص ١٨٤) محمد بن ابی بکر نادم ہوا۔ اُن کو اس جرم ِعظیم سے روکنا چاہا اور گھر سے نکل گیا، یہ لوگ نہ رُکے اور وبال آخرت اپنے سر لے کر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کردیا۔ ''موت اسود'' کہلانے والا شخص اگر'' سودان ''کے علاوہ کوئی اور ہے تو موت اسود نامی شخص تو گھر سے نکل چکا تھا اور ارتکا ب ِقتل سودان نے کیا۔ ورنہ یہی ایک شخص ہے جسے مختلف ناموں سے ذکر کیا گیا ہے۔ موت اسود، سودان بن حمران المرادی، اسود بن حمران، ابورومان حماری کندی، (کسی نے اِسے کندی اور کسی نے مرادی کہا ہے) رومان، سودان بن رومان مرادی اور اس کا حلیہ یہ تھا: ازرق، اشقر اور اسے سیدنا عثمان کے غلام صبیح یا نجیح نے گھر سے نکلنے سے پہلے ہی قتل کردیا تھا۔ تجیبی کلثوم التجیبی مصری ہے، وہ بھی وہیں دار ہی میں صبیح یا نجیح کے ہاتھ سے مارا گیا تھا۔ اس طرح اس قاتل کو بھی خدا نے وہیں قتل کرادیا۔ ان قاتلین کابقیہ گروپ ندامت کے بعد اس اندیشہ سے کہ انہیں اہل مدینہ اور ان کے ساتھی جو بعد از وقت ندامت کا اظہار کررہے تھے کسی بھی وقت مارسکتے ہیں، مدینہ شریف سے چھپ کر بھاگ نکلے۔ رات کو سفر کرتے دن میں چھپ جاتے، لیکن مصر جاتے ہوئے مارے گئے ۔ ان کے مارے جانے کا واقعہ محدث جلیل ابن ابی شیبہ رحمة اللہ علیہ نے مُصَنَّفْ میں تحریر فرمایا ہے۔ ابن ابی شیبہ امام بخاری رحمہ اللہ کے اُن اساتذہ میں ہیں جن کی روایات انہوں نے صحیح بخاری میں دی ہیں، وہ فرماتے ہیں : فَدَخَلَ عَلَیْہِ اَبُوْعَمْرِوبْنُ بُدَیْلِ الْخُزَاعِیُّ وَالتَّجِیْبِیُّ قَالَ فَطَعَنَہ اَحَدُھُمَا بِمِشْقَصٍ فِیْ اَوْدَاجِہ وَعَلَاہُ الْاٰخِرُ بِالسَّیْفِ فَقَتَلُوْہُ ثُمَّ انْطَلَقُوْا ھَرْبًا یَّسِیْرُوْنَ بِاللَّیْلِ وَ یَکْمَنُوْنَ بِالنَّھَارِ حَتّٰی اَتَوْا بَلَدًا بَیْنَ مِصْرَ وَالشَّامِ ۔ قَالَ فَکَمِنُوْا فِی غَارٍ قَالَ فَجَآئَ نِبْطِیّ مِنْ تِلْکَ الْبِلَادِ مَعَہ حِمَار قَالَ فَدَخَلَ ذُبَاب فِیْ مَنْخَرِ الْحِمَارِ قَالَ فَنَفَرَ حَتّٰی دَخَلَ عَلَیْھِمُ الْغَارَ وَطَلَبَہُ صَاحِبُہ