ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2006 |
اكستان |
یئے پھر رومان بن سودان اندر آیا۔ یہ شخص نیلگوں آنکھوں والا پستہ قد اور چست تھا۔ اس کا شمار مرادیوں میں ہوتا تھا، اس کے پاس لوہے کی نوک دار (یا دھاردار) چیز تھی۔ وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے سامنے جاکر کہنے لگا اے نعثل (ایک یہودی کا نام تھا) تو کس مذہب پر ہے۔ آپ نے فرمایا میں نعثل نہیں ہوں میں عثمان بن عفان ہوں اور میں وَاَنَا عَلٰی مِلَّةِ اِبْرَاھِیْمَ حَنِیْفًا وَّمَا اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ ملت ِابراہیمی پر ہوں باقی سب مذہبوں سے ہٹا ہوا ہوں اور میں مشرک نہیں ہوں۔ وہ کہنے لگا غلط کہتے ہو۔ اِس کے ساتھ ہی اُس نے وہ نوک دار چیز آپ کی بائیں کنپٹی پر ماری جس سے آپ شہید ہوکر گرگئے۔ نائلہ نے انہیں اپنے کپڑوں سے ڈھانپ لیا (کہ اِن کے کپڑے آڑ بن گئے) وہ بھاری بھرکم جسم کی تھیں، پھر انہوں نے اپنے آپ کو حضرت عثمان پر بچانے کے لیے ڈال کر انہیں ڈھانپ لیا۔ پھر جو حصہ جسم کا کھلا رہ گیا تھا اُس پر بنت شیبہ نے اپنے آپ کو ڈال کر ڈھانپ لیا۔ ایک اور مصری شخص ننگی تلوار لے کر آیا، کہنے لگا قسم خدا کی میں اِن کی ناک کاٹوں گا۔ اُس نے اُوپر سے اہلیہ حضرت عثمان کو ہٹانا چاہا لیکن وہ غالب رہیں۔ اس نے اہلیہ محترمہ کے پیچھے سے اُن کی قمیص ہٹائی (کہ کپڑا درمیان سے ہٹ جائے) اسے اہلیہ محترمہ کی کمر نظر آئی جب کسی طرح حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تک اُسے تلوار پہنچتی نظر نہ آئی تو اس نے اِن کے کان اور کندھے کے درمیان سے تلوار گھسائی۔ اُنہوں نے ہاتھ سے تلوار پکڑلی، اس نے تلوار کو حرکت دی تو اِن کی اُنگلیاں کٹ گئیں۔ انہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ایک غلام اَسود کو آواز دی، اے رباح میرے پاس سے اِس شخص کو ہٹا۔ غلام آگے بڑھا اِس کے پاس پہنچا اور اِسے قتل کردیا اور وہ لوگ جو کمرے میں تھے نکل آئے وہ اپنے بچائو کے لیے لڑنے لگے۔ مغیرہ بن اخنس شہید کردیئے گئے مروان زخمی ہوا۔ سہم نے (بیان جاری رکھتے ہوئے) بتلایا۔ جب شام ہوئی تو ہم نے کہا کہ اگر ہم نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو صبح تک یہاں چھوڑا تو یہ لوگ مثلہ کردیں (بدنما شکل بنانے کے لیے ناک کان کاٹ ڈالیں گے) اس لیے ہم رات کی تاریکی میں انہیں دفن کرنے کے لیے بقیع فرقد کی طرف لے چلے۔ ہمیں اپنے پیچھے بڑا مجمع نظر آیا۔ ہم ان لوگوں سے ڈرے اور قریب تھے کہ ہم انہیں چھوڑکر الگ الگ بھاگ جائیں کہ ان میں سے کسی نے آواز دے کر کہا کہ ڈرو مت ٹھہرو ہم اس لیے آئے ہیں کہ تمہارے ساتھ اِن کے جنازہ میں شریک ہوں۔ ابوجیش کہا کرتے تھے کہ یہ خدا کے فرشتے تھے۔ ہم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو دفن کیا۔ پھر ہم رات