ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2006 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( نکاح کابیان ) نکاح بھی اللہ تعالیٰ کی ایک بڑی نعمت ہے۔ دین اور دُنیا دونوں کے کام اِس سے دُرست ہوجاتے ہیں۔ آدمی گناہ سے بچتا ہے، دل ٹھکانے ہوجاتا ہے، نیت خراب اور ڈانواں ڈول نہیں ہونے پاتی۔ اور بڑی بات یہ ہے کہ فائدہ کا فائدہ اور ثواب کا ثواب کیونکہ میاں بیوی کا اللہ کا حکم سمجھ کر پاس بیٹھ کر محبت پیار کی باتیں کرنا، ہنسی دل لگی میں دل بہلانا نفلی نمازوں سے بھی بہتر ہے۔ نکاح کرنے کا حکم : 1 ۔ فرض : جب طلب ِنکاح اتنی شدید ہو کہ یقین ہوجائے کہ اگر نکاح نہ کیا تو زنا میں ضرور مبتلا ہوجائے گا۔ 2 ۔ واجب : جب طلب اتنی بڑھ جائے کہ یا تو زنا میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو یا حرام نظر سے اپنے آپ کو نہ بچاسکے گا یا مشت زنی اور جلق سے اپنے آپ کو نہ روک سکے گا۔ 3 ۔ سنت ِمؤکدہ : جب حالت اعتدال ہو اور جماع اور مہر اور نفقہ پر قدرت ہو۔ 4 ۔ مکروہ تحریمی : جب یہ خوف ہو کہ وہ بیوی پر زیادتی اور اُس کی حق تلفی سے نہ بچ سکے گا۔ 5 ۔ حرام : جب یقین ہو کہ وہ بیوی پر ضرور ظلم و زیادتی کرے گا۔ تنبیہ : کسی جوان میں خواہش کی شدت ہو لیکن اُس کے پاس مہر و نفقہ کا بندوست نہ ہو تو اُس کو چاہیے کہ بندوبست ہونے تک کثرت سے روزے رکھے۔ اِس سے خواہش کا زور ٹوٹے گا۔ عقد ِنکاح : نکاح فقط دو لفظ سے بندھ جاتا ہے۔ اِن میں سے پہلے کو'' ایجاب'' کہتے ہیں اور دوسرے کو ''قبول''کہتے ہیں۔ مثلاً کسی نے زید سے گواہوں کے سامنے کہا میں نے اپنی لڑکی قدسیہ کا نکاح تمہارے ساتھ کیا تو یہ اِیجاب ہوا۔ زید نے اِس مجلس میں کہا میں نے قبول کیا تو یہ قبول ہوا۔ بس ان دو لفظوں سے نکاح بندھ گیا اور دونوں میاں بیوی ہوگئے۔