ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2006 |
اكستان |
|
میں حرمت والے مہینے کہا جاتا ہے اوراِن مہینوں میںعبادت واطاعت کی خاص فضیلت اسلام میں اب بھی باقی ہے، اور روزہ بھی عبادت واطاعت میں داخل ہے۔ اس نقطۂ نظر سے اِس مہینہ میں روزہ رکھنا بھی باعث ِفضیلت ہے اور حرمت والے مہینوں میں روزے رکھنے کا بطورِ خاص بعض احادیث میں ذکر بھی ملتا ہے ، نیز بعض محدثین وفقہائِ کرام کی تصریحات سے بھی حرمت والے مہینوں میں روزے رکھنے کا مستحب ومندوب ہونا ثابت ہے۔ ''حضرت عطاء سے مروی ہے کہ حضرت عروہ نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ ۖ رجب کے مہینے میں روزہ رکھتے تھے؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے جواب میں ارشاد فرمایا کہ بے شک (رکھتے تھے )اوراِس مہینے کو عظمت والا شمار کرتے تھے۔'' (کنزالعمال ج٨ ص٦٥٧ رقم ٢٤٦٠١، لطائف لا بن رجب ) فتاوٰی عالگیری میں ہے : ''اورمستحب روزے کئی قسم کے ہیں اوّل محرم کے روزے ،دوسرے رجب کے روزے اورتیسرے شعبان اورعاشوراء کے دن کا روزہ۔(فتاوٰی ھندیہ ج١ ص٢٠٢ کتاب الصوم قبیل الباب الرابع) ٢٢ رجب کے کونڈے : آج کل رجب کے مہینے میں ٢٢تاریخ کوبڑی دھوم دھام کے ساتھ جو رسم انجام دی جاتی ہے وہ کونڈوں کی رسم ہے،اوراس کی نسبت حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ کی طرف کی جاتی ہے ، اورکونڈوں کے متعلق مختلف گھڑی ہوئی داستانیں اورواقعات بھی چھاپ کر لوگوں میں عام کیے جاتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ نے کونڈوں کی اِس رسم کو انجام دینے کا حکم فرمایا تھا اور اِس رسم کو انجام دینے والے کی منت پوری کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی ۔حالانکہ یہ بے پر کی باتیں سراسر جھوٹ ہیں اورحضرت جعفر صادق رحمہ اللہ پر سخت تہمت ہے کہ انہوںنے اپنی زندگی ہی میں اپنی فاتحہ دلا کر منت پوری کرنے کی یوں ذمہ داری لی ہو۔ آپ کادامن ایسی لغو باتوں سے پاک ہے، اور دینی علوم کی بصیرت میںان کا بلند مقام ہے۔