ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2006 |
اكستان |
|
چچازاد بھائی تھے، دادھیالی رشتہ تھا۔ ایک وہ اور ایک حضرت زید۔ یہ زید جو ہیں یہ حضرت سعید کے والد ہیں۔ حضرت سعید جو ہیں یہ عشرہ مبشرہ میں ہیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بہنوئی ہیں۔ جب انہوں نے اسلام قبول کرلیا تو مسلمان ہونے سے پہلے حضرت عمر رضی اللہ عنہ انہیں بڑا تنگ کرتے تھے باندھ کے بھی ڈال دیا، لوہے سے باندھ دیا، بہن بھی پھر مسلمان ہوگئیں تو حضرت سعید کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ جن دس حضرات کے بارے میں رسول اللہ ۖ نے جنتی ہونے کی بشارت دی ہے ضمانت دی ہے، اُن میں سے ایک یہ بھی ہیں تو حضرت سعید کے والد تھے زید۔ حضرت زید اور ورقہ حق کی تلاش میں : زید اور ورقہ دونوں دین کی طلب میں باہر گئے، اُس طرف کہ جہاں کے لوگ اہل کتاب معروف تھے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بعد میں آئے ہیں اور آخری نبی جو بنتے ہیں رسول اللہ ۖ سے پہلے وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہی تھے تو بالکل آخر میں جو نبی آئے ہیں اُن کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے معلومات حاصل کرنے کے لیے یہ گئے ہیں۔ مستحق ِلعنت یہودیوں کا اعتراف : تو ایک جگہ پہنچے زید تو یہودیوں کے پادریوں سے ملے تو اُنہوں نے کہا کہ ہاں ہمارے مذہب میں داخل ہوجائو لیکن تھوڑا سا خدا کی ''لعنت'' کا حصہ لینا پڑے گا۔ ہمارے مذہب میں یہ بات ہے، خدا کی لعنت جو ہے وہ حصہ میں آئے گی اور لعنت کا مطلب ہے رحمت سے دُوری۔ معلوم ہوا اُس وقت ایسی صورت تھی کہ کچھ کچھ صحیح بیان کردیتے تھے۔ اُنہوں نے کہا مَااَفِرُّ اِلَّا مِنْ لَّعْنَةِ اللّٰہِ میں خدا کی رحمت کی دُوری سے ہی تو ڈررہا ہوں۔ اسی لیے تو یہاں سفر کرکے آیا ہوں تو میں خود اپنی مرضی سے یہ بات مان لوں یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ تو یہودی کہنے لگے پھر تم اور دوسرے مذہب والوں کے پاس جائو عیسائیوں کے پاس۔ مستحق ِغضب عیسائیوں کا اعتراف : وہاں پہنچے اُن کے پادریوں نے علماء نے عبادت گزار لوگوں نے مذہبی تعلیم دی اور یہ ذکر آیا کہ ہمارے مذہب میں داخل تو ہوجائوگے لیکن خدا کا ''غضب'' تھوڑا سا تمہارے حصے میں آئے گا۔ انہوں نے کہا یہ تو ہو ہی