ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2006 |
اكستان |
|
مسئلہ : گونگے کا اگر اِیجاب یا قبول کے لیے کوئی خاص اشارہ ہو تو وہ اشارہ کرنا کافی ہے اور اس سے نکاح ہوجاتا ہے۔ مسئلہ : اگر مرد بھی بالغ ہے اور عورت بھی بالغ ہے تو وہ دونوں اپنا نکاح خود کرسکتے ہیں۔ دو گواہوں کے سامنے ایک کہہ دے کہ میں نے اپنا نکاح تیرے ساتھ کیا دوسرا کہے میں نے قبول کیا بس نکاح ہوگیا۔ نکاح ہونے کی ایک شرط : نکاح ہونے کے لیے یہ شرط ہے کہ کم از کم دو مردوں یا ایک مرد اور دو عورتوں کے سامنے کیا جائے جو سب مسلمان ہوں اور بالغ ہوں اور وہ لوگ اپنے کانوں سے نکاح ہوتے اور ایجاب و قبول کے دونوں لفظ کہتے سنیں تب نکاح ہوگا۔ اگر تنہائی میں ایک نے کہا میں نے اپنی لڑکی کا نکاح تمہارے ساتھ کیا دوسرے نے کہا میں نے قبول کیا تو نکاح نہیں ہوا۔ اسی طرح اگر فقط ایک آدمی کے سامنے نکاح کیا تب بھی نہیں ہوا۔ اگر مرد کوئی نہ ہو صرف عورتیں ہی عورتیںہوں تب بھی نکاح درست نہیں ہے چاہے دس بارہ کیوں نہ ہوں۔ دو عورتوں کے ساتھ ایک مرد ضرور ہونا چاہیے۔ مسئلہ : بہتر یہ ہے کہ بڑے مجمع میں نکاح کیا جائے جیسے نماز جمعہ کے بعد جامع مسجد میں یا اور کہیں تاکہ نکاح کی خوب شہرت ہوجائے اور چھپ چھپاکے نکاح نہ کرے۔ لیکن اگر کوئی ایسی ضرورت ہوگئی کہ بہت سے آدمی جمع نہ ہوسکیں تو خیر، کم سے کم دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں ضرور موجود ہوں جو اپنے کانوں سے نکاح ہوتے سنیں۔ (جاری ہے) قارئین انوارِمدینہ کی خدمت میں اپیل ماہنامہ انوارِ مدینہ کے ممبر حضرات جن کو مستقل طورپر رسالہ ارسال کیا جارہا ہے لیکن عرصہ سے اُن کے واجبات موصول نہیں ہوئے اُن کی خدمت میں گزارش ہے کہ انوارِ مدینہ ایک دینی رسالہ ہے جو ایک دینی ادارہ سے وابستہ ہے اس کا فائدہ طرفین کا فائدہ ہے اور اس کا نقصان طرفین کا نقصان ہے اس لیے آپ سے گزارش ہے کہ اپنا چندہ ارسال فرمادیں ۔(ادارہ)