ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2006 |
اكستان |
|
نہ کچھ سامان سے چھپ بھی جاتا ہے اِسی طرح بالکل دب کر چھپ کر گھروں میں رہنا) ۔'' کچھ اور صحابہ کرام کی روایات جو قتال میں شریک نہیں ہوئے۔ اگرچہ اُن کے نام ابن خلدون کی فہرست میں نہیں ہیں جو عباسی نے نقل کی ہے۔ حضرت اُھبان رضی اللہ عنہ کی روایت : وَاَخْرَجَ التِّرْمِذِیُّ عَنْ عَدِیْسَةَ بِنْتِ اُھْبَانَ بْنِ صَیْفِیِ الْغِفَارِیِّ قَالَتْ جَائَ عَلِیُّ بْنُ اَبِیْ طَالِبٍ اِلٰی اَبِیْ فَدَعَاہُ اِلَی الْخُرُوْجِ مَعَہ فَقَالَ لَہ اَبِیْ اِنَّ خَلِیْلِیْ وَابْنَ عَمِّکَ عَھِدَ اِلَیَّ اِذَا اخْتَلَفَ النَّاسُ اَنِ اتَّخِذْ سَیْفًا مِّنْ خَشَبٍ فَقَدِ اتَّخَذْتُہ فَاِنْ شِئْتَ خَرَجْتُ بِہ مَعَکَ قَالَتْ فَتَرَکَہ۔ ( ازالة الخفاء ج٢ ص ٢٨١) ''امام ترمذی نے روایت نقل کی ہے کہ عدیسہ بنت اھبان بن صیفی الغفاری نے کہا حضرت علی بن ابی طالب میرے والد اُھبان کے پاس آئے۔ انہیں اپنے ساتھ چلنے کے لیے کہا تو میرے والد صاحب نے اُن سے کہا کہ میرے خلیل اور آپ کے چچا زاد بھائی نے مجھے ہدایت و وصیت فرمائی تھی کہ جب لوگوں میں اختلاف ہو تو تم لکڑی کی تلوار بنالینا تو میں نے لکڑی کی تلوار بنالی ہے۔ اگر آپ چاہیں تو میں یہ تلوار لے کر آپ کے ساتھ چل سکتا ہوں؟ عدیسہ نے کہا کہ پھر وہ میرے والد صاحب کو چھوڑکر تشریف لے گئے۔ '' وَاَخْرَجَ الْحَاکِمُ عَنْ اَبِیْ بَکْرَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یَقُوْلُ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَلا اِنَّھَا سَتَکُوْنُ فِتْنَةً اَ لَا ٰثُمَّ تَکُوْنُ فِتْنَةً اَلْقَاعِدُ فِیْھَا خَیْر مِّنَ الْقَائِمِ وَالْقَائِمُ فِیْھَا خَیْر مِّنَ الْمَاشِیْ وَالْمَاشِیْ فِیْھَا خَیْر مِّنَ السَّاعِیْ اِلَیْھَا فَاِذَا نَزَلَتْ اَ لَا مَنْ کَانَ لَہ اِبِل فَلْیَلْحَقْ بِاِبِلِہ وَمَنْ کَانَ لَہ غَنَم فَلْیَلْحَقْ بِغَنَمِہ وَمَنْ کَانَتْ لَہ اَرْض فَلْیَلْحَقْ بِاَرْضِہ۔ فَقَالَ لَہ رَجُل یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اَرَأَیْتَ اِنْ لَّمْ یَکُنْ لَّہ اِبِل وَلَاغَنَم وَلَااَرْض قَالَ فَلْیَأْخُذْ حَجَرًا فَلْیَدُقْ بِہ عَلٰی حَدِّ سَیْفِہ ثُمَّ لْیَنْجُ اِنِ اسْتَطَاعَ النَّجَاةَ ثُمَّ قَالَ اَللّٰھُمَّ ھَلْ بَلَّغْتُ ثَلٰثًا فَقَالَ رَجُل یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اَرَأَیْتَ اِنْ اُکْرِھْتُ حَتّٰی یُنْطَلَقَ بِیْ اِلٰی اَحَدِ الصَّفَّیْنِ اَوْ اِلٰی اِحْدَی