ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2006 |
اكستان |
|
قسط : ٢ ائمہ اربعہ رحمہم اللہ کے مقلدین کے بارے میں غیر مقلدین ( نام نہاد اہل ِ حدیثوں)کا نقطہ نظر ( جناب پروفیسر میاں محمد افضل صاحب ) اب آپ کے سامنے چند حوالہ جات نواب صدیق الحسن بھوپالی کی کتاب ''ترجمان ِوہابیہ'' سے پیش کرتا ہوں، چونکہ وہ پہلے دور کے غیر مقلدین میں سے ہیں اِس لیے اُن کی زبان میں وہ چاشنی تو نہیں جو پروفیسر صاحب کی زبان میں ہے۔ اُن کی درج ِذیل عبارات سے ایک تو یہ بات واضح ہوگی کہ موجودہ غیر مقلدین جو اپنے آپ کو محمد بن عبد الوہاب نجدی کے ہم مسلک و ہم مشرب بناکر سعودی حکومت کو لُوٹ رہے ہیں، اُن کا یہ دعویٰ نواب صاحب کے نزدیک باطل ہے۔ وہ اپنے آپ کو اور اپنی جماعت کو محمد بن عبد الوہاب کے ساتھ کسی قسم کا رشتہ قائم کرنے کی اجازت نہیں دیتے اور صاف طور پر کہتے ہیں کہ ہم صرف اللہ تعالیٰ اور رسول اکرم ۖ کی بات مانتے ہیں، ہمارا تعلق جب ائمہ کبار میں سے کسی کے ساتھ نہیں ہے تو عبد الوہاب نجدی کے ساتھ کیسے ہوسکتا ہے، کیونکہ محمد بن عبد الوہاب حنبلی تھے۔ اِن عبارات سے دوسری بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ ہم غیر مقلدین ائمہ اربعہ میں سے کسی کو اپنا امام نہیں مانتے خواہ وہ امام ابوحنیفہ ہوں، امام شافعی ہوں، امام مالک ہوں یا امام احمد بن حنبل ہوں۔ اور کہتے ہیں کہ ہم صرف قرآن و حدیث کی پیروی کرتے ہیں۔ گویا دین کی چار حجتوں میں سے صرف دو حجتوں کو تسلیم کرتے ہیں جبکہ جمہور ائمہ مجتہدین کے نزدیک دین میں چار چیزیں بالترتیب حجت ہیں : قرآن، سنت، اجماع اور قیاس۔ چنانچہ نواب صاحب اپنی مذکورہ بالا کتاب میں تحریر فرماتے ہیں : ''اور حقیقت یہ ہے کہ ہم لوگ جو ایک خدا کے ماننے والے ہیں، اُن کو وہابی کہنا ایسا برا لگتا ہے جیسے گالی دینا۔ اور ہم ایک خدا کو ماننے والے اور ایک نبی بر حق کے چال چلنے والے اپنے تئیں کسی اگلے بڑے اماموں کی طرف منسوب نہیں کرتے۔ نہ اپنے تئیں حنفی اور شافعی