ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2006 |
اكستان |
|
نہیں سکتا کہ میں خود گوارا کرلوں خود راضی ہوجائوں غضب ِالٰہی کے لیے۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے میں تو بھاگ ہی رہا ہوں اور غضب الٰہی سے ہی تو ڈررہا ہوں اور اِس کو ہی مان لیا جائے کہ تھوڑا سا حصہ میں آجائے، یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ میں تو نہیں یہ کرسکتا ۔تو اُس یہودی نے بھی کہا تھا کہ سوائے اِس کے کہ تم دین ابراہیم پر ہوجائو باقی ہمارے دین میں داخل ہوگے تو یہ تو ہونا ہے۔ اِس نے بھی یہی کہا دین ابراہیم میں چلے جائو۔وہ نہ یہودی تھے نہ نصرانی تھے وہ (یہودیت اور عیسائیت دونوں دینوں سے) پہلا دین ہے اُن کے عقائد پر بس تم رہو قائم، ہمارے میں سے اگر کسی کا عقیدہ لوگے تو پھر یہی ہے ایک نے کہا ''لعنت'' ایک نے کہا ''غضب'' ملے گا ۔ چور کی ڈاڑھی میں تنکا : اور بات ایسی لگتی ہے کہ یہ لوگ جب اپنی مذہبی کتابوں میں تحریف کررہے تھے ،ردّو بدل کررہے تھے تو اِن کی سمجھ میں یہ آیا کہ اِس پر خدا کا غضب تو آئے گا، خدا کی لعنت تو آے گی ،جو اِن کے مذہب میں آرہا ہے اُسے پہلے ہی کہہ دیتے تھے کہ یہ لازم آئے گا کیونکہ کیا ایسا کام تھا کہ اپنے قرآن میں جو اُن کے لیے قرآن کے درجہ میں تھی ''تو راة'' اوراہل نصاریٰ نے اپنے قرآن میں یعنی ''انجیل ''میں خود ردّ و بدل کر لیا تھا تبدیلی کرلی۔ وہ جانتے تھے کہ ایسی حرکت ہم نے کی ہے، دین میں خیانت کی ہے۔ اب جس کے یہ عقیدے ہوجائیں گے وہ گناہ سے بچ نہیں سکتا۔ تو وہ صاف صاف کہتے تھے اور قرآن پاک میں بھی یہ بات آرہی ہے وَقَالُوْا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّااَیَّامًا مَّعْدُوْةً پہلے ہی پارہ میں ہے نصف کے قریب کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں ہرگز آگ نہیں چھو سکتی ہاں چند دن کے لیے آگ ہمیں مس کرے گی ۔اور کہنے لگے کہ تم پھر یہ کہو کہ تم دین ابراہیم پر ہو مَاکَانَ اِبْرَاھِےْمُ یَہُوْدِیًّا وَّلَانَصْرَانِیًّا یعنی حضرت ابراہیم نہ یہودی تھے نہ نصرانی تھے۔ اور وَمَاکَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ شرک بھی نہیں کرتے تھے۔ چنانچہ یہ زید وہاں سے واپس آئے تو واپسی میں کہنے لگے خداوند کریم تو جانتا ہے تو گواہ رہیو کہ میں نے دین کی جستجو میں کوئی کمی نہیں چھوڑی۔ اُس زمانے میں بارہ تیرہ سو میل یا پندرہ سو میل کا تقریباً سفر کرکے وہ دُور پہنچے تو تھوڑا سفر نہیں تھا۔ اُس زمانے کے لحاظ سے یہ بڑا مشکل کٹھن کام تھا۔ انہوں نے آخرت کی طلب کے لیے یہ کام کیا۔ حضرت زید کاچڑھاوے کے کھانے سے انکار : بس پھر آگئے اور پھر یہ کہا کرتے تھے قریش سے کہ دین ابراہیم پر میرے سوا معلوم ہوتا ہے تم میں سے