ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2006 |
اكستان |
|
حٖرف آغاز نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم امابعد ! گزشتہ کئی روز سے اسرائیل کی طرف سے لبنان پر ظالمانہ حملوں کا سلسلہ پھر سے جاری ہے۔ اسرائیل کی اِس یکطرفہ جارحیت نے پوری دُنیا کے مسلم عوام کو اضطراب میں مبتلا کردیا ہے جبکہ مسلم حکمران اِس جارحیت کے خلاف متحد ہوکر بہت کچھ کرسکنے کے باوجود چپ سادھے بیٹھے ہیں۔ ان کے پیش نظر بس ایک ہی چیز ہے کہ اِن کے اقتدار کی عمر دراز ہو اور خدا اِن کو اقتدار سے جدائی کا روزِ سیاہ نہ دکھائے۔ دُنیا کی چکا چوندنے موت اورموت کے بعد کی عدالتی پیشی اِن کو بھلارکھی ہے۔ وہ رعیت کے ان حقوق کو فراموش کرچکے ہیں جو اقتدار کی کرسی پر براجمان ہونے کی صورت میں اِن کے اُوپر آتے ہیں۔ لبنان کے معصوم بچے جو زخموں سے تڑپ رہے ہیں ان کے بے قصور ماں باپ زخمی دلوں اور زخمی جسموں کے ساتھ دُہائی دے رہے ہیں مگر اِن بے ضمیر حکمرانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ یہ چندنپے تلے لفظوں سے اَدب کے دائرہ میں رہتے ہوئے مذمتی بیانات جاری کرنے پر اکتفاء کو کافی سمجھتے ہیں جبکہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ ایک بار انصار کے کچھ لوگ خیبر کے علاقہ میں گئے (ابھی خیبر فتح نہیں ہوا تھا اور یہودی یہاں آباد تھے) اِن میں سے ایک آدمی مقتول پائے گئے۔ نبی علیہ السلام نے یہودیوں کو لکھا کہ ''یاتو مقتول کی دیت دیں نہیں تو لڑائی کے لیے تیار ہوجائیں''۔ (بخاری شریف ص١٠٦٧ ج٢)