ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2006 |
اكستان |
|
بسلسلہ اصلاح خواتین عورتوں کے عیوب اور اَمراض ( از اِفادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ ) عورتوں کے لیے تکبر اور حب ِدُنیا کا علاج : عورتوں کو چاہیے کہ عمدہ کپڑا پہن کر کہیں نہ جائیں۔ جہاں جائیں اُنہی کپڑوں میں چلی جائیں جو پہلے سے پہنے ہوئے ہوں۔ اِس طرح کرنے سے تکبر ٹوٹ جائے گا۔ مگر اِن کی حالت یہ ہے کہ جہاں جائیں گی لد پھد کر جائیں گی تاکہ شان ظاہر ہو۔ عورتوں میں حب ِدُنیا (زیور وغیرہ) کا غلبہ زیادہ ہے۔ اِس کا علاج یہ ہے کہ زیور لباس شوہر کے سامنے تو گھر میں خوب پہنا کریں مگر اِن کی حالت یہ ہے کہ برادری میں جائیں گی تو خوب بن ٹھن کر اور جب آئیں گی فوراً اُتاردیں گی تاکہ جس حال میں خاوند نے دیکھا تھا اُسی میں دیکھے ۔اِس کا علاج یہ ہے کہ خاوند کے سامنے پہنیں اور کہیں جائیں تو نہ پہنیں۔ ایسے ہی علاج غیبت کا ہے۔ اس میں استغفار کافی نہیں بلکہ جس کی غیبت کی ہے اُس سے کہو کہ میں نے تمہاری غیبت کی ہے، معاف کردو۔ (الحیٰوة ملحقہ حقیقت مال و جاہ) حرص اور دُنیا کی محبت کا علاج : رسول اللہ ۖ نے حرص کا صحیح علاج بتلایا ہے چنانچہ اِرشاد ہے ''وَیَتُوْبَ اللّٰہُ عَلٰی مَنْ تَابَ'' اس میں توبہ کو حرص کا علاج بتایا گیا ہے جس کے معنی ہیں توجہ الی اللہ۔ اور یہ حرص کا علاج اس وجہ سے ہے کہ قاعدہ یہ ہے کہ نفس ایک وقت میں دو چیزوں کی طرف متوجہ نہیں ہوتا اور ظاہر ہے کہ حرص کی حقیقت دُنیا کی طرف متوجہ اور میلان ہونا ہے، جب اِس کی توجہ کو کسی دوسری شئے کی طرف پھیردیا جائے گا تو دُنیا کی طرف توجہ باقی نہ رہے گی۔ جب حرص کا صحیح علاج معلوم ہوگیا تو اب سمجھئے کہ'' توجہ الی اللہ'' کیا چیز ہے؟ بعض لوگوں نے تو یہ سمجھا ہے کہ توجہ الی اللہ کا یہ مطلب ہے کہ نماز پڑھے اور روزہ رکھے اور احکام شرعیہ بجالائے۔ اِن لوگوں نے ظاہری اعمال پر اکتفا ء کیا اور یہ لوگ دل سے خدا کی طرف متوجہ ہونے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔ اور بعض لوگوں نے کہا کہ توجہ الی اللہ (یعنی اللہ کی طرف متوجہ ہونے کے) معنی صرف یہ ہیں کہ صرف دل سے خدا کی طرف متوجہ ہوں۔ یہ لوگ ذکر و شغل اور مراقبہ ہی کو لے بیٹھے۔ ان لوگوں نے نماز، روزہ، تلاوت قرآن پاک، نظر بد کو بچانا وغیرہ سب