ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2006 |
اكستان |
|
مسئلہ : ایجاب اور قبول کے الفاظ یا تو دونوں ماضی کے ہوں جیساکہ مثال میں ذکر ہے یا اُن میں سے ایک اَمر ہو یا حال ہو اور دوسرا ماضی کا ہو۔ ایک امر ہو اور دوسرا ماضی ،اس کی مثال یہ ہے کہ کسی نے کہا اپنی لڑکی کا نکاح میرے ساتھ کردو۔ اُس نے کہا میں نے اُس کا نکاح تمہارے ساتھ کردیا تو نکاح ہوگیا چاہے پھر وہ یوں کہے کہ میں نے قبول کیا یا نہ کہے بہرحال نکاح ہوگیا۔ ایک حال ہو اور دوسرا ماضی ہو ،اِس کی مثال یہ ہے کسی نے کہا میں اپنی لڑکی کا نکاح تمہارے ساتھ کرتا ہوں اُس نے کہا میں نے قبول کیا۔ مسئلہ : کسی نے گواہوں کے سامنے کہا میں نے اپنی لڑکی قدسیہ کا نکاح تمہارے ساتھ پانچ ہزار مہر کے عوض کیا۔ اُس نے پانچ ہزار روپے اُسی وقت دے دیے لیکن زبان سے یہ نہیں کہا کہ میں نے قبول کیا تو اُس سے نکاح نہیں ہوا۔ مسئلہ : مرد نے عورت کو پیغام نکاح کی تحریر بھیجی جس میں ہوکہ میں نے تم سے نکاح کیا یا میں تم سے نکاح کرتا ہوں۔ تحریر ملنے پر عورت نے کچھ لوگوں کو گواہ بناکر اُن کے سامنے تحریر پڑھی اور کہا میں نے اِس مرد کے ساتھ اپنا نکاح کیا یا عورت نے گواہوں سے کہا کہ فلاں نے مجھے پیغام ِنکاح کی تحریر بھیجی ہے تو تم گواہ رہو کہ میں نے اُس کے ساتھ اپنا نکاح کرلیا۔ اِس سے نکاح ہوگیا۔ مسئلہ : مرد نے عورت کو لکھ کر بھیجا میں نے تمہارے ساتھ نکاح کیا۔ عورت نے جواب میں تحریر لکھ کر بھیجی کہ میں نے قبول کیا تو اِس سے نکاح نہیں ہوا۔ یہی حکم اُس وقت ہے جب مرد و عورت دونوں ایک مجلس میں موجود ہوں اور وہ اِس طرح محض لکھ کر ایجاب و قبول کریں کیونکہ دونوں طرف سے محض کتابت کافی نہیں۔ اِسی طرح اگر مرد کی تحریر کے جواب میں عورت اگر زبان سے ہی کہہ دے کہ میں نے قبول کیا تب بھی نکاح نہیں ہوگا۔ تحریر سے نکاح ہونے کا طریقہ وہ ہے جو اُوپر والے مسئلے میں بیان ہوا۔ مسئلہ : نکاح اور شادی کے علاوہ ایسے الفاظ سے ایجاب کیا جائے جن میں کسی شے کو فی الحال دوسرے کی ملکیت میں دینے کا معنی پایا جاتا ہے مثلاً ہبہ، ہدیہ، عطیہ، صدقہ، قرض اور خرید و فروخت وغیرہ تو اگر قرینہ موجود ہو مثلاً مہر کا ذکر ہو اور یوں کہا ہو میں نے تمہیں اپنی لڑکی ایک ہزار روپے مہر کے عوض ہبہ کی یا فروخت کی یا گواہوں کو اپنی مراد سمجھادی کہ ہبہ سے میری مراد نکاح ہے تو نکاح ہوجائے گا۔ رہے وہ الفاظ جن میں فی الحال تملیک کا معنی نہیں ہوتا جیسے اِجارہ پر دینا یا رہن رکھنا تو ایسے الفاظ سے نکاح نہیں ہوتا۔