ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2006 |
اكستان |
|
نہ کرنا چاہیے اگر کوئی ضرورت ہی واقع ہو اُس کے اچھے کاموں کے اظہار کی تو بطریق انصاف بیان کردے اور بطور ِمدح نہ بیان کرے۔ مدح میں عظمت ممدوح کی پائی جاتی ہے ظاہراً و باطناً بخلاف انصاف کے کہ وہاں فقط ایک واقعی اَمر کا بیان ہوتا ہے کسی کی وقعت و عزت مقصود نہیں ہوتی۔ اور اگر وہ شخص جس کی تعظیم کسی اعتبار سے ضروری ہے فاسق ہو اور اُس میں کوئی اچھی بات ہو اور اُس کے اظہار کی حاجت ہو تو اِس اعتبار سے اُس کی مدح کرنا مذموم نہیں لیکن ساتھ ہی اُس کا فسق بھی ظاہر کردے تاکہ مدح مطلقاً نہ ہو اور نیز دوسرے لوگ دھوکے میں نہ پڑیں اور بندہ کے نزدیک یہ دو سبب ہیں جن کی وجہ سے فاسق کی مدح کرنا ممنوع ہے اور حدیث اس باب میں آئی ہے اور کافر پر فاسق کا قیاس بعید ہے کیونکہ کافر کے پاس تو کوئی نیکی مقبول نہیں بخلاف مسلمان کے کہ اُس کا ایمان بڑی نیکی ہے جو عذاب ہمیشگی سے بعد سزائے معاصی یقینا نجات دے گا اور وہ ہمیشہ دوزخ میں نہ رہے گا، واللہ تعالیٰ اعلم ۔ اور واضح ہو کہ اگر عالم اور سید کافر ہوں تو ہرگز اُن کی سیادت اور علم کی وجہ سے تعظیم نہ کرے کیونکہ وجہ تعظیم جاتی رہی گو نسب ِنبوی ۖ اور علم اب بھی باقی ہے لیکن وہ بحیثیت اسلام معتبر ہے اور وہ اعتبار جاتا رہا اور اگر باپ چچا وغیرہ کافر ہوں تو اُن کی تعظیم بقاعدۂ شریعت کرے اِس لیے کہ یہاں وجہ تعظیم محض حق پر ورش و جزئیت ہے اور وہ عام ہے مسلمان اور غیر مسلمان میں ،خوب سمجھ لو۔ بہرحال تعظیم و محبت اہل بیت واجب ہے اور اس کا صلہ وہ ہے جس کو سوائے خداوند کریم کوئی نہیں دے سکتا اور جس کے مقابلہ میں ہفت اقلیم کی سلطنت ہیچ ہے۔ حصول معیت رسول اللہ ۖ در جنت بوجہ محبت اہل بیت و معنٰی معیت : امام احمد اور امام ترمذی نے روایت کی مَنْ اَحَبَّنِیْ وَاَحَبَّ ھٰذَیْنِ وَاَبَاھُمَا وَاُمَّھُمَا کَانَ مَعِیْ فِیْ دَرَجَتِیْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ یعنی فرمایا جناب رسول مقبول ۖ نے جو مجھ سے محبت کرے اور اِن دونوں یعنی حضرات حسنین سے محبت کرے اور اِن دونوں کے باپ سے یعنی حضرت علی سے اور ان دونوں کی ماں سے یعنی حضرت سیّدة النساء سے، وہ میرے ساتھ ہوگا میرے درجہ میں دِن قیامت کے۔ فائدہ : ساتھ ہونے سے برابری لازم نہیں آتی، ہاں قرب ِنبوی ۖ اعلیٰ درجہ کا نصیب ہوگا جیسے نوکر اور آقا دونوں کی کوئی ضیافت کرے ۔ظاہر ہے کہ وہ دونوں ہمراہ جانے اور ایک مکان میں کھانا کھانے سے