ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2006 |
اكستان |
|
لعلم منھم الامام محمد جعفرنِ الصادق والحافظ عبد العزیز والحافظ الزرندی وغیرھم ھذا کلہ من رسالة بعض اھل الحدیث ۔ فضیلت اتقیاء اہل بیت نبوی ۖ : اور واضح ہوا کہ جو اہل ِبیت نبوی ۖ سے پابند شروع ہو اُس کی اعلیٰ درجہ کی خاطر و مدارات اور تعظیم ظاہری و باطنی لازم ہے اور جو اہل ِبیت نبوی ۖ سے فاسق مُعلن ہو اُس کے اعمال کو برا سمجھے اور عمدہ طریق سے اُس کو نصیحت کرے اور اِس اعتبار سے جب تک وہ اپنی حالت سے توبہ نہ کرے اُس کو برا سمجھے لیکن باعتبار قرابت ِنبوی ۖ اُس کو اچھا سمجھے اور اُس کی تعظیم اور بجاآوری حقوق میں کوتاہی نہ کرے۔ اور یہ بات بعید نہیں کہ ایک اعتبار سے ایک شئے عمدہ سمجھی جاوے اور دوسرے اعتبار سے خراب شمار ہو۔ چنانچہ والدین اگرچہ فاسق بلکہ کافر ہوں تب بھی اُن کی خدمت اور عظمت اور بجاآوری حقوق شریعت میں لازم ہے اور یہ قاعدہ مذکورہ کلیہ ہے کہ جہاں ایسے دو سبب پائے جائیں گے جو مذکورہوے وہاں حکم ِمذکور جاری ہوگا چنانچہ ہدایہ کے حاشیہ مؤلّفہ مولانا عبدالغفور رحمة اللہ علیہ میں لکھا ہے کہ عالم ِفاسق کی تعظیم کرے بوجہ علم کے۔ مطلب یہ ہے کہ باعتبار فضیلت علم کے اُس کی تعظیم کرے اور حقوق بجالاوے اور باعتبار گناہوں کے برا سمجھے مگر گستاخی نہ کرے ۔ اور بعض علماء نے لکھا ہے لیکن تمسک اُمت باہل بیت و متابعت ایشاں کہ در احادیث آمدہ مراد بدان علمائے عاقلین عترت اند نہ مخلطن و جاہلین وبہ قال سلف الامة وایمتہاو احادیث تعظیم و احسان و تجاوز از مسیئین ایشاں عام ست درحق کسیکہ تناول صدقہ بروے حرام باشد زیراکہ وے منجملہ آل نبویست علی المعتمد ۔ تفصیل تعظیم سادات : او رایک سید کو دوسرے سید کی تعظیم باعتبار سیادت ضرور نہیں گو اَولیٰ ہے اِس لیے کہ اِن دونوں میں مساوات ہے اور تعظیم میں ایک کا معظم ہونا ضرور ہے، یہ بھی قاعدہ کلیہ ہے جو بہت جگہ کام دے گا ہاں اگر باعتبار محبت نبوی ۖ ایک دوسرے سے عمدہ برتائو کریں اور تعظیم سے پیش آویں تو غایت ِمحبت ِنبوی ۖ شمار ہوگی اور ثواب ہوگا۔ اور جس شخص کی عظمت لازم ہے اگر وہ کافر ہو اور اُس میں کوئی اچھی بات پائی جاوے تو اُس کی مدح