ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2006 |
اكستان |
|
نسب میں طعن کیا جاتا ہے وہ اُس کی تعظیم کرتے اور کہتے کہ شاید حقیقت میں وہ سیّد ہو اور شریف ہو۔ پہلا حکم یقین کی صورت میں ہے اور دوسرا شک کی صورت میں۔ شیخ عبد الوہاب شعرانی فرماتے ہیں کہ ایک ادب یہ ہے کہ کوئی ہم میں کا کسی شریفہ (اہل بیت سیّد کی لڑکی) سے نکاح نہ کرے مگر جبکہ اپنے نفس سے اِس بات کو معلوم کرلے کہ میں اُس کے زیرِ حکم رہوں گا اور اُس کے اِشارے پر کام کروں گا اور اُس کی جوتیاں سیدھی کروں گا اور جب وہ آوے تو اُس کے لیے کھڑا ہوجاوے اور اُس پر دوسری عورت نہ لاوے اور اُس پر رزق کی تنگی نہ کرے اور اگر شریفہ اجنبی ہو تو اُس کی طرف آنکھ اُٹھا کر نہ دیکھے (اگرچہ کسی اجنبی عورت کو نہ دیکھنا چاہیے مگر شریفہ سے خاص طور پر احتیاط کرے وہ معظمہ محترمہ ہے)۔(جاری ہے)