ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2006 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( عیدین کی نماز کا بیان ) عید کی نماز کا طریقہ : یہ نیت کرکے میں دو رکعت واجب نماز عید مع چھ زائد تکبیروں کے پڑھتا ہوںاَللّٰہُ اَکْبَرُ کہہ کر ہاتھ باندھ لے اور سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ آخر تک پڑھ کر تین مرتبہ اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہے اور ہر مرتبہ تکبیر تحریمہ کی مثل دونوں ہاتھ کانوں تک اُٹھائے اور تکبیر کے بعد ہاتھ چھوڑدے اور ہر تکبیر کے بعد اتنی دیر توقف کرے کہ تین مرتبہ سُبْحَانَ اللّٰہُ کہہ سکیں۔ تیسری تکبیر کے بعد ہاتھ نہ چھوڑے بلکہ باندھ لے اور اَعُوْذُ بِاللّٰہِ، بِسْمِ اللّٰہِ پڑھ کر سورہ فاتحہ اور کوئی دوسری سورت پڑھ کر حسب ِدستور رکوع و سجدہ کرکے کھڑا ہو اور دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ اور سورت پڑھ لے۔ اِس کے بعد تین تکبیریں اِسی طرح کہے لیکن یہاں تیسری تکبیر کے بعد ہاتھ نہ باندھے بلکہ چھوڑے رکھے اور پھر تکبیر کہہ کر رکوع میں جائے۔ مسئلہ : عیدین کی نماز کے لیے نہ اذان ہے نہ اقامت ہے۔ مسئلہ : عیدین کی نماز میں معمول کی تکبیروں کے علاوہ چھ زائد تکبیریں کہنا واجب ہے۔ مسئلہ : عیدین کی نماز بالاتفاق متعدد جگہوں میں جائز ہے۔ مسئلہ : سورج کے ایک نیزہ یعنی تین گز بلند ہونے سے نصف النہار تک عیدین کی نماز کا وقت ہوتا ہے۔ مسئلہ : مستحب ہے کہ امام پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد'' سُورہ اعلی'' پڑھے اور دوسری رکعت میں ''سُورہ غاشیہ '' پڑھے۔ مسئلہ : اگر کسی کو عید کی نماز نہ ملی اور سب لوگ پڑھ چکے ہوں تو وہ شخص تنہا عید کی نماز نہیں پڑھ سکتا، اِس لیے کہ جماعت اِس میں شرط ہے۔ اِسی طرح اگر کوئی شخص شریک ِنماز ہوا ہو اور کسی وجہ سے اِس کی نماز فاسد ہوگئی ہو وہ بھی اِس کی قضا نہیں پڑھ سکتا نہ اِس پر اُس کی قضا واجب ہے۔ ہاں اگر کچھ لوگ اور بھی اِس کے ساتھ شریک ہوجائیں تو پڑھنا واجب ہے۔