ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2006 |
اكستان |
|
میدان ِجہاد اور سکون : وہ کہتے ہیں کہ اُحد کے میدان میں لڑائی کے دوران مجھے نیند آ جاتی تھی اور میرے ہاتھ سے تلوار گرجاتی تھی۔ پھر گرتی تھی میں پھر اُٹھالیتا تھا، پھر گرتی تھی پھر اُٹھالیتا تھا۔ تو میدانِ جنگ میں نیند کی یہ کیفیت تھی ،یہ تو بہت عجیب ہے۔ میدان جنگ میں تو نیند ویسے ہی اُڑجاتی ہے اور کئی کئی دن نیند اُڑی رہے گی اگر میدان ِجنگ دیکھنے کو مل جائے کسی کو، آہستہ آہستہ عادی ہو تو ہوسکتا ہے۔ بہرحال نیند کا وہاں کوئی مطلب نہیں۔ قرآنِ پاک میں ہے اس کا ذکر چوتھے پارے میں ثُمَّ اَنْزَلَ عَلَیْکُمْ مِنْ بَعْدِ الْغَمِّ اَمَنَةً نُّعَاسًا ےَّغْشٰی طَائِفَةً مِّنْکُمْ یہ اُحد کے موقع پر ہواتھا۔ اور صدمہ بھی بہت پہنچاتھا صحابہ کو۔ صحابہ کرام بھی بہت شہید ہوئے اور زخمی تو تقریباً سب ہی ہوگئے۔ جناب رسول اللہ ۖ کے بھی زخم آئے اور بہت خون بہا۔ سکینہ کیا ہے ؟ تو یہ سکینہ اصل میں تو ایک کیفیت کا نام ہے جو اللہ دل پر نازل فرمادیتے ہیں۔ لیکن اگر اِس کو متشکل بنادے کسی شکل میں تو اِس کی خدا کو قدرت ہے جیسے اَعمال جو انسان کرتا ہے قیامت کے دن وہ متشکل ہوں گے جب قبر میں جائے گا تو متشکل ہوں گے۔ اور اگر اچھے عمل کیے ہیں تو پھر یہ ہوگا کہ وہ کہے گا اس کو دیکھ کر کہ تو کون ہے میں تجھے دیکھتا ہوں تو مجھے سکون ہوتا ہے جیسے مانوس ہوتی ہے طبیعت۔ تو وہ کہے گا کہ میں تیرا(نیک) عمل ہوں جو تو کرتا رہا اور تیرے ساتھ ہی رہوں گا، تو وہ ساتھی بن جاتا ہے، اسی طرح بد عمل کا یہ ہے کہ وہ وحشت ناک شکل ہوتی ہے، وہ کہتا ہے تیری صورت سے بھی مجھے وحشت ہورہی ہے تو وہ کہے گا میں تیرا(برا) عمل ہوں تیرے ساتھ ہی رہوں گا۔ تو یہ عمل متشکل ہوگیا اُس کو شکل دے دی اللہ نے۔ آخرت میں اَعمال کا وزن بھی ہوگا : اسی طرح عمل جو کرتے ہیں اُس کو دُنیا میں تو لا نہیں جاسکتا۔ روزہ رکھا ہے اُسے کون پیمانے سے تولے گا کہ کہاں ہے کہاں نہیں ہے۔ نماز پڑھتا ہے تو کہاں ہے وہ ؟ اور اِس سے بھی باریک عمل ہیں نیت کے متعلق کہ انسان کا ایک اِرادہ ہے کہ اگر میرا یہ کام ہوجائے یا یہ ہوجائے تو میں یہ نیکی کروں گا۔ اب وہ کام اُس کا اگر نہ بھی ہو تو بھی نیکی اللہ لکھ سکتا ہے، لکھ دیتا ہے اللہ۔ جب اس کا اِرادہ ہو کہ مجھے یہ یہ کرنے ہیں کام، فلاں نیکی کا کام کرنا ہے، ایسے اِرادہ ہو تو پھر اللہ تعالیٰ