ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2006 |
اكستان |
|
کرامت صحابی ہیں۔ اِن کے بارے میں آتا ہے کہ یہ اور ایک اور صحابی جناب رسول اللہ ۖ کے پاس سے رات کو دیر سے واپس ہوئے تو اِن کی چھڑی میں روشنی پیدا ہوگئی اور جہاں سے یہ دو حضرات الگ الگ راستہ پر ہوئے ہیں تو وہاں سے دوسرے صحابی کی چھڑی بھی روشن ہو گئی حتی کہ یہ گھر پہنچ گئے۔ قرآن کی تلاوت اور سکون : انہی کے بارے میں ہے یہ کہ ایک دفعہ یہ تلاوت کررہے تھے کہ اِتنے میں اِن کا گھوڑا بدکنے لگا۔ گھوڑا بدکا ہے تو کہتے ہیں کہ میں نے تلاوت موقوف کی پھر وہ ٹھیک ہوگیا۔ پھر میں پڑھنے لگا توپھر گھوڑا بدکا اور مجھے یہ اندیشہ ہوا کہ میرے بیٹے یحیٰی کو کہیں یہ گھوڑا اپنے پائوں تلے نہ لے لے، دُلَتِی نہ ماردے یا پائوں اِس کے اُوپر نہ رکھ دے ۔ تو یہ اُٹھ کر باہر گئے، وہاں سے بچے کو اُٹھانے کے لیے تو دیکھا اُوپر آسمان کی طرف کہ وہ بادل جیسی چیز تھی اور اُس میں روشنیاں تھیں توپھر انہوں نے تلاوت بند کردی اور جناب رسول اللہ ۖ کو یہ واقعہ بتلایا تو گویا صبح کے وقت بتلایا ہوگا اگلے دِن۔ آقائے نامدار ۖ نے فرمایا کہ پڑھو اور یہ سکینہ تھا تَنَزَّلَتْ بِالْقُرْآنِ قرآن پاک کی تلاوت کی وجہ سے سکینہ نازل ہوا تھا۔ ١ سکینہ کہتے ہیں سکون کو اور جو چیز سبب سکون ہو وہ بھی سکینہ ہے۔ تو ایک کیفیت ہے اللہ کی طرف سے جو نازل کی جاتی ہے دِلوں پر، اُس سے انسانوں کو نہایت درجہ سکون حاصل ہوتا ہے۔ اِس کا قرآن پاک میں ذکر ہے ثُمَّ اَنْزَلَ اللّٰہُ سَکِیْنَتَہ عَلٰی رَسُوْلِہ وَعَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَاَنْزَلَ جُنُوْدًا لَّمْ تَرَوْھَا اللہ تعالیٰ نے سکینہ نازل فرمایا اپنے رسول ۖ پر اور مؤمنین پر اور ایسے لشکر اُتارے جو تم نے نہیں دیکھے اور وہ ملائکہ تھے۔ فرشتوں کے اُترنے سے بھی سکون ہوتا ہے : تو ملائکہ کا اُترنا خود سبب سکون ہے، اُس سے سکون حاصل ہوتا ہے۔ اب اگر سکون ہو تو اُس میں آدمی میدان جنگ میں بھی مطمئن رہتا ہے اُس کے حواس قائم رہتے ہیں، اُس کے اعضاء صحیح کام کرتے ہیں، یہ سکینہ کی وجہ سے ہوتا ہے کہ اللہ کی طرف سے سکون نازل کردیا جاتا ہے دِلوں پر، اور اگر بدحواس ہو جائے تو شکست کھا جاتا ہے۔ یہ حضرت ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کا غالباً ہے واقعہ یا حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کا ہے۔ ٢ اِن دو حضرات میں سے ایک کا ہے ۔ ١ بخاری شریف ص ٧٥٠ ج ٢ ٢ یہ واقعہ غزوہ ٔ اُحد کے موقع پر حضرت ابو طلحہ کا ہے (بخاری شریف ص ٥٨٢ ج ٢)