ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2006 |
اكستان |
|
یک روز جناب رسول مقبول ۖ نے جماعت ِصحابہ میں فرمایا کہ بتلائو عورتوں کے لیے کیا چیز بہتر ہے؟ کسی کی سمجھ میں کچھ جواب نہ آیا۔ حضرت علی اپنے گھر تشریف لائے اور جو کچھ مجلس نبوی میں گزرا تھا حضرت فاطمہ سے بیان کردیا۔ حضرت سردارِ زنان ِجنت نے اِرشاد فرمایا کہ آپ نے یہ جواب کیوں نہ دیا کہ عورتوں کے لیے یہ بہتر ہے کہ مردوں کو نہ دیکھیں اور مرد اُن کو نہ دیکھیں۔ پس حضرت علی مجلس نبوی میں واپس تشریف لائے اور یہ جواب بیان کیا جناب رسول مقبول ۖ سے، حضورسرورِ عالم ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ یہ جواب تم نے کس سے سیکھا؟ جواب میں حضرت علی مرتضیٰ نے عرض کیا کہ فاطمہ سے۔ حضور ۖ نے فرمایا کہ فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے (یعنی جس طرح حق تعالیٰ نے مجھے علوم ِکاملہ سے سرفراز فرمایا ہے فاطمہ بھی میرا جز ہونے کی وجہ سے صاحب ِفہم صائب اور ذی عقل سلیم ہے)۔ (کما فی روضة الاحباب و کنز العمال ) اِس معرفت اور پھر اُس پر عمل سے یہ درجہ حاصل کیا کہ بعضی حدیثوں میں آیا ہے کہ حق تعالیٰ غصّہ ہوتا ہے بسبب غصہ فاطمہ کے اور راضی ہوتا ہے بسبب رضائے فاطمہ کے ،یعنی حضر ت فاطمہ جس پر غضبناک ہوتی ہیں اُس پر اللہ تعالیٰ کا بھی غصّہ ہوتا ہے اور جس سے وہ راضی ہوتی ہیں اُس سے خدائے تعالیٰ بھی راضی ہوتا ہے اور حضرت امام حسن سے روایت ہے کہ میں نے دیکھا اپنی والدہ ماجدہ کو کہ شب جمعہ میں گھر کی مسجد میں نماز پڑھتی تھیں جس وقت کہ صبح ہوئی میں نے سنا کہ مسلمان مرد اور مسلمان عورتوں کے لیے بہت دُعائے خیر کی اور اپنے لیے کچھ دُعا نہ فرمائی۔ میں نے عرض کیا کہ اے مادر ِمہربان کیا وجہ ہے کہ آپ نے اپنی ذات کے لیے کچھ دُعا نہ فرمائی۔ فرمایا اے پیارے بیٹے ابتدا پڑوسی سے ہونا چاہیے، پھر اپنے مکان سے یعنی دوسروں کا خیال اوّل چاہیے ،پھر اپنا۔ ایثار حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا : یہ شان ایثار کی کہ دوسرے کا خیال اپنے سے پہلے ہو حق تعالیٰ نے آپ کو مرحمت فرمائی تھی اور یہ بڑا کمال ہے قرآن مجید کی آیت وَیُؤْثِرُوْنَ عَلٰی اَنْفُسِھِمْ وَلَوْکَانَ بِھِمْ خَصَاصَة اور مقدم کرتے ہیں (دوسروں کو) اپنی جانوں پر اگرچہ اُن کو خود بھی حاجت ہو) اِس ایثار کی مدح فرمارہی ہے اور پاکیزہ عادتوں کا خزانہ تھیں اور نہایت سچی جس سے ہر شخص کے دل میں اِن کی جگہ تھی۔