ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2006 |
اكستان |
|
س کو نیکی شمار فرمالیتے ہیں حالانکہ وہ تو دل میں ہے، وجود میں آئی ہی نہیں سرے سے مگر متشکل ہوجائے گی۔ تو سکینہ جو ہے وہ بھی ایسے ہی ہے کہ کہیں متشکل ہوکر نظر آجائے یا اُس کی جو حقیقت ہے وہ انسان پر واضح ہو جائے، صفائی باطن کی وجہ سے بعض دفعہ اُسے بہت سی چیزیں محسوس ہونے لگتی ہیں، نظر آنے لگتی ہیں تو پھر ہوسکتا ہے ورنہ وہ شکل سے بھی بالا ایک کیفیت ہے تو اللہ تعالیٰ نے اِن کو یہ سکینہ دکھایا تو حضرت اُسید کی عجیب عجیب کرامتیں ہیں۔ ہار کی گمشدگی اور وضوء کا بدل : ایک دفعہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا ہار گم ہوگیا۔ اُن کا ہار کئی دفعہ گم ہوا۔ ایک دفعہ ہار گم ہوگیا تو انہوں نے رسول اللہ ۖ سے عرض کیا اور آپ ٹھہرگئے، تلاش کرنے لگے۔ اُس کی تلاش میں اتنی تاخیر ہوئی کہ نماز کا وقت آگیا اور پانی تھا نہیں لَیْسُوْا عَلٰی مَائٍ وَلَیْسَ مَعَھُمْ مَّائ نہ تو اُن کا پڑائو ایسی جگہ تھا کہ جہاں پانی ہو، کنواں ہو، چشمہ ہو، نہ ہی یہ کہ اِن لوگوں کے پاس ہو، دونوں باتیں نہیں تھیں۔ اب لوگوں نے عرض کیا کہ کیا کیا جائے؟ وضو کرنا ہے نماز پڑھنی ہے ۔تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس بھی گئے لوگ۔ اُنہوں نے کہا کہ اَقَامَتْ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عائشہ نے روک لیا رسول اللہ ۖ کو اور یہاں شکل پیش آئی ہوئی ہے کہ نہ تو ہمارے پاس پانی ہے اور نہ آس پاس پانی ہے، کیسے کریں۔ باپ کا غصّہ اور بیٹی کی سعادت مندی : انہیں بہت غصہ آیا، وہ حضرت عائشہ کے پاس گئے تو جناب رسول اللہ ۖ آرام فرما تھے اور سر مبارک رکھ رکھا تھا یہاں اُن کی ٹانگ پر۔ تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ایسے اُن کے کوکھ میں اِدھر اُدھر مارا۔ وہ کہتی ہیں کہ مجھے بہت تکلیف پہنچی اور میں حرکت نہیں کرسکتی تھی کیونکہ حرکت اگر کروں تو جناب رسول اللہ ۖ بیدار ہوجائیں گے، نیند میں خلل پڑے گا اس لیے میں نے ایسے نہیں کیا۔ پھر جب اُٹھے ہیں خود رسول اللہ ۖ تو تیمم کی آیت اُتری اور اُس میں یہ تھا کہ وضو کے بجائے بھی تیمم کرسکتے ہو۔ پہلے بھی ایک آیت اسی طرح کی اُتری تھی، اُس میں یہ تھا کہ غسل کے بجائے تیمم کرلو۔ اور اب جو اُتری آیت اُس میں یہ تھا کہ جہاں ایسی ضرورت پیش آجائے مجبوری پیش آجائے تو پھر بجائے وضو کے تیمم کرسکتے ہو۔ اور پچھلا حکم جو تھا غسل کے بجائے تیمم کا وہ بھی باقی رہا، وہ بھی اِس آیت میں دوبارہ سے سارا دوہرادیا گیا کہ وہ حکم بھی باقی ہے اور یہ بھی ہے کہ بجائے وضو کے تیمم کرلو۔