ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2006 |
اكستان |
|
سلسلہ نمبر٢٤ قسط : ١ ''الحامد ٹرسٹ''نزد جامعہ مدنیہ جدید رائیونڈ روڈ لاہورکی جانب سے شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ کے بعض اہم خطوط اور مضامین کو سلسلہ وار شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے جو تاحال طبع نہیں ہوسکے جبکہ ان کی نوع بنوع خصوصیات اس بات کی متقاضی ہیں کہ افادۂ عام کی خاطر اِن کو شائع کردیا جائے۔ اسی سلسلہ میں بعض وہ مضامین بھی شائع کیے جائیں گے جو بعض جرا ئد و اخبارات میں مختلف مواقع پر شائع ہو چکے ہیں تاکہ ایک ہی لڑی میں تمام مضامین مرتب و یکجا محفوظ ہو جائیں۔(ادارہ) یزید اور شراب یہ جاننا ضروری ہے کہ اہل عرب کھجور کا طرح طرح استعمال کرتے تھے۔ ایک طریقہ مشروب کا یہ تھا کہ کھجوریں پانی میں بھگودیتے تھے۔ اور یہ پانی پیتے تھے، اِسے '' نَبِیْذْ ''کہا جاتا ہے۔ جناب رسول اللہ ۖ صبح کو بھگوتے تھے تو شام کو یہ پانی استعمال فرمالیتے تھے اور شام کو بھگوتے تھے تو صبح کو استعمال فرمالیتے تھے۔ لیکن کبھی کبھی آپ نے اِس سے زیادہ وقت کی بھیگی ہوئی نبیذ بھی استعمال فرمائی ہے۔ یہ اہل عرب کی غذاء کا ایک حصہ تھا اب میں سہل الحصول حوالوں سے اگلی باتیں عرض کرنی چاہتا ہوں۔ جناب رسول اللہ ۖ اور خلفائے راشدین کے زمانہ میں حسب ِعادت نبیذ ِشدید (تیز نبیذ) بھی برابر استعمال کی جاتی رہی ہے۔ چنانچہ ایک دفعہ جناب رسول اللہ ۖ کی خدمت میں تیز نبیذ لائی گئی۔ آپ نے اِس کی تیزی کی وجہ سے ایک دم ناک ہٹالی۔ پھر اِس میں پانی ملوایا پھر استعمال فرمائی۔ اور طحاوی شریف کی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض علاقوں کے لوگ نبیذ ِشدید ہی پیا کرتے تھے۔ سیدنا فاروق اعظم بھی نبیذ شدید استعمال فرمایا کرتے تھے، حضرت ابن عمر بھی اور حضرت علی بھی( رضی اللہ عنہم)۔ اب یہ بھی عرض کرتا جائوں کہ نبیذ ِشدید نشہ بھی کردیتی ہے۔ مثلاً جو شخص ہلکی نبیذ پینے کا عادی ہو وہ اگر تیز نبیذ پی لے گا تو نشہ ہوجائے گا۔ چنانچہ ایک شخص نے حضرت عمر کے برتن سے نبیذ پی لی اُسے نشہ ہوگیا تو حضرت عمر نے اُسے حد لگادی۔ وہ کہتا رہا کہ امیر المؤمنین میں نے تو آپ کے برتن میں سے پی ہے۔ تو آپ نے فرمایا کہ میں نشہ پر حد لگارہا ہوں یعنی اِس کی تیزی تو زبان کو معلوم ہوگئی ہو گی تو احتیاط کرنی چاہیے تھی ،اتنی نہ پیتے کہ نشہ ہو۔