ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2006 |
اكستان |
|
سکتا ہے................... اگر حق باطل کے تابع ہوجائے تو دین کا سارا سلسلہ ہی خراب ہوجائے۔'' (صفحہ ٦١٤) یعنی نام نہاد اہل حدیث حق ہیں اور اِن کے علاوہ تمام مقلد مسلمان باطل ہیں۔ حالانکہ ہمارے نزدیک ائمہ اربعہ کے باہمی اختلافات حق اور باطل کے نہیں بلکہ خطا و صواب کے ہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ اس مسئلہ میں ہمارے امام صاحب دُرست ہیں لہٰذا حدیث کی رُو سے اُنہیں دو اَجر ملیں گے، ایک اجتہاد کرنے کا، دوسرا اجتہاد کے صحیح ہونے کا۔ اور امام شافعی اِس مسئلہ میں خطا پر ہیں اس لیے انہیں صرف اجتہاد کرنے کا ایک اجر ملے گا۔ تو ہمارے نزدیک تمام ائمہ کرام اختلافی مسائل میں بھی ماجور ہیں کسی کو ایک اجر ملا کسی کو دو۔ پروفیسر صاحب کی صرف چند عبارتیں آپ کی خدمت میں پیش کی جاتی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ تمام مقلدوں کو مرزائیوں اور عیسائیوں سے بُرا سمجھتے ہیں۔ نیز اُن کے نزدیک تقلید کرنا شرک ہے بلکہ تقلید ہی ہر قسم کے شرک کی بنیاد ہے۔ اُن کے نزدیک مقلدین انسان کی بجائے حیوانات میں شمار ہوتے ہیں۔ مزید برآں مقلدین اندھے، بہرے، گمراہ اور بے نماز ہیں۔ اُن کی مذکورہ بالا عبارت سے مترشح ہوتا ہے کہ اُن کے نزدیک صرف نام نہاد اہل حدیث ہی مسلمان ہیں اور وہی جنت میں جانے کے مستحق ہیں۔ یہ چند عبارات بطور ''مشتے نمونہ از خروارے'' آپ کی خدمت میں پیش کی ہیں ورنہ پروفیسر صاحب کے رسالہ جات اس قسم کی ہفوات سے بھرے پڑے ہیں اَللّٰھُمَّ اھْدِنَا اِلٰی سَوَائِ السَّبِیْلِ ۔ (جار ی ہے) بقیہ : یزید اور شراب لیکن صحابۂ کرام میں سے کسی صحابی نے اگر جناب رسول اللہ ۖ سے کوئی بات سنی تھی تو اُسے اُس نے کبھی ترک نہیں کیا اور اگر آپ نے کسی کو حکما ًکوئی بات فرمائی تھی تو وہ ساری عمر اُس کا اِس طرح پابند رہا جیسے قرآن پاک کی آیت سے فرضیت کا پابند ہوتا، کیونکہ صحابی کے لیے رسولِ خدا ۖ کی زبانِ مبارک سے نکلی ہوئی بات بھی اِسی طرح واجب تھی جیسے قرآن پاک میں اُترا ہوا حکم۔ غرض اِن حضرات نے بیعت تو کی تھی لیکن قتال میں ساتھ نہیں رہے جس کی وجہ اِن حضرات کی روایات سے معلوم ہوجائے گی۔ (جاری ہے)