ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2006 |
اكستان |
|
بسلسلہ اصلاح ِخواتین عورتوں کے عیوب اور اَمراض ( از اِفادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ ) شیخی کا مرض : شیخی مذموم اور ممنوع ہے اور یہ ذمیمہ (یعنی شیخی بگھارنے کی بری عادت) عورتوں کی گویا سرشت میں داخل ہے۔ اُٹھنے میں بیٹھنے میں بولنے میں چالنے میں اور زیور میں تو ایسا اِس شیخی کو اپنایا ہے کہ اِس کی بنیاد ہی اِس پر ہے۔ زیور بِلا باجے کے نہیں پہنیں گی۔ باجے میں فائدہ یہ ہے کہ کہیں جائیں تو پہلے ہی سے مردوں عورتوں سب کو آپ کی تشریف آوری کی اطلاع ہوجائے۔ جب کہیں جائیں گی تو ڈولی (رکشہ وغیرہ) سے اُترتی ہیں۔ گھر میں اطلاع کے لیے کہا جائے گا کہ بیگم صاحبہ آئی ہیں۔ وہاں پہنچ کر ایسی جگہ بیٹھیں گی کہ سب کی نظریں اِن پر پڑیں۔ ہاتھ کان ضرور دکھلائیں گی، ہاتھ کسی کام میں گھرا ہو تب بھی کسی بہانے سے نکالیں گی۔ اور کان کو ڈھکے ہوئے ہوں مگر گرمی کے بہانے سے یا کسی ضرورت سے کھول کو ضروری دکھلائیں گی کہ ہمارے پاس اِتنا زیور ہے۔ اور اگر کوئی عورت مہذب ہوئی اور بہشتی زیور پڑھی ہوئی ہے اور دِکھاوے اور شیخی کی مذمت اِن کو یاد ہوئی تو خدا سلامت رکھے باریک کپڑے اِن کے بلا ارادہ سب بنائو سنگار کو دکھلادیتے ہیں۔ اور اگر کسی کی نظر نہ بھی پڑے تو کھجلی اُٹھاکر کان تو دکھا ہی دیں گی جس سے اندازہ کیا جائے کہ جب اِتنا زیور اِن کے کانوں میں ہے تو گھر میں نہ معلوم کتنا ہوگا چاہے گھر میں خاک نہ ہو۔ یہ گناہ تو ہاتھ پیر سے کیے۔ پھر وہیں بیٹھتے ہی سوائے غیبت کے اور کوئی دوسرا مشغلہ ہی نہیں۔ ان عورتوں کی شیخی کے دو موقعے ہوتے ہیں۔ ایک خوشی کا ایک غمی کا ،انہی دو موقعوں میں اجتماع ہوتا ہے۔ (التبلیغ دواء العیوب) عورتوں کو ایسا غلو ہوا ہے کہ اِس تصنع (شیخی اور دِکھلاوے کے اہتمام میں خاوند کی اچھی آمدنی بھی اِن کو کافی نہیں ہوتی اور سب آمدنی لے کر مردوں کو بے وقوف بنانا چاہتی ہیں۔ جو مرداِن کی مرضی کے موافق چلے اور اِن سے حساب و کتاب نہ لے اور آنکھ بند کرکے خرچ کرنے دے وہ اِن کے نزدیک بہت اچھا ہے۔ آپس میں بیٹھ کر فخر کرتی ہیں کہ میرے میاں تو ایسے ہیں کہ دے کر پوچھتے بھی نہیں کہ کہاں خرچ کیا جو مرد اُلو اور احمق ہو وہ اِن کے نزدیک اچھا ہے اور جو منتظم ہو اور دیکھ بھال کر خرچ کرے تو اُس کو کہتی ہیں کہ ہمارے میاں تو بڑے جلاد ہیں