ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2006 |
اكستان |
|
مخالفت کرتا ہے کہ وہ سوتے ہیں اور یہ جاگتا ہے۔ دوسرا شخص جہاد فی المال کررہا ہے کہ اپنے مال کو اِس انداز سے خرچتاہے کہ اُس کے ساتھیوں کو بھی پتہ نہیں چلتا ور اپنے اہل زمانہ کی مخالفت کرتا ہے کہ وہ نہ تو اپنے مال اللہ کے راستے میں دیتے ہیں اور نہ اخلاص اختیار کرتے ہیں۔ تیسرا شخص جہاد فی الروح کررہا ہے کہ اپنی روح کو اللہ کی راہ میں صرف کرتا ہے۔ صرف اس کی رضامندی کے لیے نہ کہ مالِ غنیمت کی طلب اور عوام الناس سے تعریف کروانے کے لیے اور اپنے ساتھیوں کی مخالفت کرتا ہے کہ وہ شکست کھاجاتے ہیں اور یہ شکست نہیں کھاتا۔ بقیہ : عورتوں کے عیوب اور امراض الغرض مردوں سے میں کہتا ہوں کہ اِن کی شیخی مٹانے کی یہ تدبیر کرو کہ کہیں جاتے وقت اِن کو کپڑے نہ بدلنے دو اور عورتیں بھی سن لیں کہ اگر کپڑے بالکل ہی میلے ہوں تو خیر بدل لو وہ بھی سادے ورنہ ہرگز نہ بدلو سیدھے سادھے کپڑوں میں مل آیا کرو۔ ملنے سے جو غرض ہے وہ اِس صورت میں بھی حاصل ہوجائے گی اور اخلاق کی درستگی کے علاوہ ذرا کرکے دیکھو تو اِس کے فوائد معلوم ہوں گے اور اگر یہ خیال ہو کہ اِس میں ہماری حقارت ہوگی تو ایک جواب تو اِس کا یہ ہے کہ نفس کی تو حقارت ہونی ہی چاہیے اور دو سرا تسلی بخش جواب یہ ہے کہ جب ایک بستی کی بستی میں یہ رواج ہوجائے گا کہ سیدھی سدی طرح سے مل لیا کریں وہاں اُنگشت نمائی اور تحقیر بھی نہ رہے گی۔ اور کیوں بیبیو! اگر ایک غریب عورت جو مزدور کی بیوی ہے وہ کہیں ٹھاٹ باٹ سے بن سنور کر زیور سے آراستہ ہوکر جاتی بھی ہے لیکن عورتوں کو اِس کے گھر کی حالت معلوم ہے، وہ تو یہی کہیں گی کہ نگوڑی مانگے کا کپڑا اور زیور پہن کر آئی ہے، اس پر اِتراتی ہے۔ (جاری ہے)