ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2006 |
اكستان |
|
صطلاحی مفہوم کا خیال رکھا جائے گا یعنی ''غیر منصوص مسائل میں یا اجتہادی مسائل میں غیر مجتہد کا کسی مجتہد کی بات بغیر طلب دلیل کے مان لینا''۔ یاد رکھیے دُنیا میں ہر شخص مجتہد ہونے سے پہلے تقلید کا محتاج ہوتا ہے۔ بچہ بچپن میں والدین اور اساتذہ کی بات بلا طلب ِدلیل مان لیتا ہے مثلاً باپ بیٹے سے کہتا ہے کہ اِس پرندے کو کبوتر کہتے ہیں تو بیٹا بغیر دلیل طلب کیے باپ کی بات مان لیتا ہے۔ اگر بیٹاغیر مقلد ہو تو وہ دلیل طلب کرے گا کہ اِس جانور کے کبوتر ہونے کی دلیل پیش کرو لیکن ایسا کبھی نہیں ہوتا۔ بچہ جب سکول جاتا ہے تو اُستاد اُسے اُردو کا قاعدہ پڑھاتا ہے، بچہ بغیر دلیل مانگے اُستاد کی بات مانتا ہے، یہ نہیں کہتا کہ یہ حرف جیسے آپ الف کہتے ہیں اِس کی دلیل پیش کیجیے، بصورت ِ دیگرمیں نہیں پڑھتا۔ تمام غیر مقلدین بھی ماں باپ، اُستاد، مسجد کے امام یا ہوائے نفس کے مقلد ہوتے ہیں، صرف ائمہ کرام سے حسد کی وجہ سے تقلید کو بُرا کہتے ہیں۔ غیر مقلد علماء کی منشا ء یہ ہوتی ہے کہ عوام ائمہ کرام کی تقلید کے بجائے اِن کی تقلید کریں یعنی اِن کی بات مانیں اور اِن کی بات کو خدا اور نبی کی بات سمجھیں۔ قرآن پاک میں ایسے ہی لوگوں کی طرف اشارہ ہے ''کیا آپ نے دیکھا ہے اُس کو جس نے اپنی خواہش کو اپنا معبود بنالیا ہے اور اللہ نے علم کے باوجود اُسے گمراہ کردیا ہے اور اُس کے کانوں اور دل پر مہر لگادی ہے اور اُس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا ہے'' ۔(سورہ جاثیہ آیت ٢٣) پروفیسر صاحب اسی رسالہ میں ایک جگہ اس طرح گوہر افشانی کرتے ہیں : ' 'تقلید اور شرک کا تو چولی دامن کا ساتھ ہے، شرک اُگتا ہی تقلید کی سرزمین میں ہے۔ ہر مشرک پہلے مقلد ہوتا ہے پھر مشرک۔ اگر تقلید نہ ہو تو شرک کبھی پیدا نہ ہو۔ شرک پیدا ہی تقلید سے ہوتا ہے، شرک کو اپنی پیدائش کیلئے جس زمین اور فضا ء کی ضرورت ہے وہ تقلید ہی مہیا کرسکتی ہے''۔ (اصل اہل سنت صفحہ ٢١) ناظرین ِ کرام ! آپ نے دیکھ لیا کہ پروفیسر صاحب نے تمام مقلدین کو پلک جھپکتے ہی مشرک بنادیا۔اگر پروفیسر موصوف کی بات کو مان لیا جائے تو دُنیا میں مسلمانوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر رہ جائے گی۔ یہودی دُنیا کی حقیر ترین اقلیت ہیں، اگر تمام مقلدین مشرک ہیں تو غیر مقلدین کی تعداد تو یہودیوں سے بھی کئی گنا کم ہے۔ پھر اُن احادیث کا کیا مطلب ہوگا جن میں حضور ۖ نے فرمایا ہے کہ قیامت کے دن تمام اُمتوں سے میری اُمت تعداد کے لحاظ سے زیادہ ہوگی اور جنت میں جانے والوں میں میری اُمت کے افراد سب