ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2006 |
اكستان |
|
انتساب نبی کا حق ہے۔ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ عیسائی اور مرزائی جو کافر ہیں وہ تو اپنی نسبت نبی کی طرف کرکے عیسائی اور احمدی کہلائیں اور آپ مسلمان ہوتے ہوئے اپنے نبی کو چھوڑکر اپنی نسبت امام کی طرف کریں اور حنفی کہلائیں۔ کیا عیسائی اور مرزائی اچھے نہ رہے جنہوں نے کم از کم نسبت تو اپنے نبی کی طرف کی۔ قارئین گرامی ! حافظ صاحب کی مندرجہ بالا عبارت کو غور سے پڑھیے اور اندازہ کیجیے کہ اُن کو مقلدین سے کسی قدر بغض اور حسد ہے جس کا چھپانا اُن کے بس کا روگ نہیں '' وَمَا تُخْفِیْ صُدُوْرُھُمْ اَکْبَرُ '' اور اُن کے سینے جو بغض چھپائے ہوئے ہیں وہ اِس سے بھی بڑا ہے۔ حالانکہ مقلدین اپنے امام کے قیاس کو صرف مُظہِر مانتے ہیں مُثبِت نہیں مانتے۔ یعنی قرآن و سنت کا جو مسئلہ عام آدمی کی نظر سے مخفی ہے ائمہ کرام اپنے اجتہاد کے ذریعے اُس مسئلہ کو ظاہر کرکے عوام کی آنکھوں کے سامنے رکھ دیتے ہیں کوئی نیا مسئلہ نہیں بناتے جو قرآن و سنت کے خلاف ہو، اِسی کا نام استنباط ہے۔ اِس کی وضاحت مثال سے کرتا ہوں۔ جیسے ہر پانی خدا کا پیدا کردہ ہے، لیکن جو پانی زمین کی تہہ میں پوشیدہ ہے اُسے آدمی استعمال نہیں کرسکتا۔ ایک نیک آدمی اپنے مالی وسائل خرچ کرکے کنویں کے ذریعے یا ٹیوب ویل کے ذریعے اُس پوشیدہ پانی کو رفاہِ عام کے لیے باہر نکال دیتا ہے تو کوئی جرم نہیں کرتا بلکہ نیکی کا اِرتکاب کرتا ہے۔ اس پانی کو اگر کنواں بنانے والے یا ٹیوب ویل لگانے والے کی طرف منسوب کردیں اور کہیں یہ کنواں اللہ دِتہ کا ہے اور فلاں ٹیوب ویل امام دین کا ہے تو اِس کنویں یا ٹیوب ویل کی نسبت جیسے اِن افراد کی طرف کرنا شرک نہیں ہے کیونکہ انہوں نے خدا تعالیٰ کے زیر زمین پوشیدہ پانی کو اپنی محنت سے باہر نکال کر عوام کو فائدہ پہنچایا ہے ،تو ایسے ہی قرآن و سنت کے پوشیدہ مسائل جنہیں ائمہ کرام اپنے اجتہاد کے ذریعے عوام کے سامنے رکھ دیتے ہیں، اُن پر عمل کرنا اور یہ کہنا کہ یہ مسائل فلاں امام کی فقہ کے ہیں۔ پھر جو شخص جس امام کے اجتہادی مسائل پر عمل کرتا ہے وہ اگر اپنی نسبت اُس امام کی طرف کرتا ہے اور کہتا ہے کہ میں حنفی ہوں یا شافعی یا حنبلی ہوں تو یہ نسبت قطعاً غلط نہ ہوگی۔ جیسے پانی کا خالق خدا ہے لیکن کنواں بنانے والے کی طرف کنویں کی نسبت جیسے شرک نہیں ویسے ہی شریعت کے پوشیدہ مسائل کو ظاہر کرنے والے امام کی طرف اگر ان مسائل کی نسبت کردی جائے اور یہ کہا جائے کہ یہ فقہ شافعی ہے، فقہ مالکی ہے، فقہ حنبلی ہے یا فقہ حنفی ہے تو اِس نسبت میں کسی قسم کی قباحت نہیں ہے۔ اور حافظ