ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2006 |
اكستان |
|
ہنے والے غیر مقلدین وہاں بیٹھ کر مقلدین کو مشرک نہیں کہتے بلکہ ''کتمانِ حق'' کرکے حکومت سے ریال حاصل کرتے ہیں فَاِلَی اللّٰہِ الْمُشْتَکٰی۔ ان حالات کو پیش نظر رکھ کر میں نے سوچا کہ قارئین کے ذہن نشین کرائوں کہ غیر مقلدین کے نزدیک تقلید کیا چیز ہے؟ آیا تقلید جائز ہے یا نہیں؟ اگر تقلید ناجائز ہے تو اُن کے نزدیک مقلدین کا کیا حکم ہے ، وہ مسلمان ہیں یا مشرک؟ اِس سلسلہ میں غیر مقلدین کے جید اکابر کی کچھ کتابوں کو سامنے رکھ کر اُن کا تقلید اور مقلدین کے بارہ میں کیا نظریہ ہے آپ کے سامنے پیش کررہا ہوں۔ اُمید ہے کہ منصف مزاج قارئین اِسے پڑھ کر غیر مقلدین کے متعلق اپنے نرم گوشہ پر نظر ثانی فرمائیں گے اور اگر کوئی عالم سعودی علماء اور سعودی حکومت کے زعماء کو اِس مقالہ کا عربی ترجمہ کرکے پہنچادے جس کی جزا صرف اللہ کے پاس ہے، اُمید واثق ہے کہ اگر سعودی علماء تقلید کے بارے میں اس فرقہ کے نظریات سے آگاہ ہوکر سعودی حکومت کو مطلع کریں تو اُن کی ریشہ دوانیوں سے اُمت مسلمہ کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے اَلسَّعْیُ مِنِّیْ وَالْاِ تْمَامُ مِنَ اللّٰہِ ۔ سب سے پہلے تقلید اور مقلدین کے بارے میں غیر مقلدین کے ایک بہت بڑے عالم پروفیسر حافظ محمد عبد اللہ بہاولپوری کے رسالہ جات سے کچھ حوالے قارئین کی خدمت میں پیش کرتا ہوں تاکہ چاروں مذاہب کے پیروکاروں کو اپنے بارے میں ایک پڑھے لکھے غیر مقلد کے نظریات سے آگاہی حاصل ہو۔ حافظ صاحب نے پہلے باضابطہ درس نظامی پڑھا تھا پھر پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے کرنے کے بعد ایف سی کالج بہاولپور میں بطور لیکچرار کام کیا۔ بعد میں بہاولپور یونیورسٹی میں چلے گئے اور وہیں سے ریٹائرڈ ہوئے اور ١٩٩١ ء میں وفات پائی۔ آپ نے ایک رسالہ بنام ''اصل اہل ِ سنت'' تحریر کیا جو علیحدہ بھی مل جاتا ہے اور رسائل بہاولپوری میں بھی شامل ہے۔ میرے پیش نظر اُس کا وہ نسخہ ہے جو''مرکز الدعوة والارشاد مین بازار چشتیاں'' کی طرف سے شائع ہوا ہے، اُس کے صفحہ ٣ پر یوں رقمطراز ہیں۔ سوال : وہ اماموں کو کیسے مانتے ہیں؟ جواب : نبیوں کی طرح۔ سوال : نبیوں کی طرح کیسے؟ جواب : اُن کی پیروی کرتے ہیں، اُن کے نام پر فرقے بناتے ہیں، حالانکہ پیروی اور