ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2006 |
اكستان |
|
اپنے کام کرسکو وَلِتَعْلَمُوْا عَدَدَ السِّنِیْنَ وَالْحِسَابَ اور یہ بھی جان سکو کہ سال کتنے گزرے ہیں مہینے کتنے گزرے ہیں، دن کتنے گزرے ہیں۔ تو حساب کی آخرت میں ضرورت ہی کوئی نہیں، وہاں کی حالت ہی بالکل مختلف ہے یہاں سے۔ تو وہاں کا زمانہ بھی بدل گیا قرآن پاک میں آتا ہے کہ وَاِنَّ یَوْمًا عِنْدَ رَبِّکَ کَاَلْفِ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ اللہ کے ہاں ایک دن جو ہے وہ ایسے ہے جیسے تمہارے یہاں ہزار سال جو تم گنتے ہو، تو انسانوں کو ایک ایسی جگہ بھیج دیا جہاں ہر چیز بغیر کیے نہیں ہوتی حالانکہ آیا وہاں سے ہے جہاں ہر چیز بغیر کیے ہوجاتی تھی صرف چاہت پر اِرادے پر ہوجاتی تھی۔ وہاں سے نکالا ہوا ہے۔ انسان کی چاہت : تو جب سے پیدائش ہوئی ہے انسان کی اور جب تک رہے گا چاہت یہی رہے گی کہ میں اِدھر چاہوں اور اُدھر کام ہوجائے اتنی چیزیں ایجاد کرڈالیں، ٹیلی فون ایجاد کرلیا وائرلیس کرلیا اور کیا کیا ۔ کِس لیے؟ اس لیے کہ اِدھر چاہوں اُدھر ہوجائے، ملنا چاہتا ہوں فوراً ملاقات ہوجائے، بات کرنی چاہتا ہوں فوراً بات ہوجائے۔ اور جنت کے بارے میں آتا ہے کہ وہاں وہ چیزیں ملیں گی اور اِرادہ کرے گا اور پوری ہوجائیں گی ۔ایک حدیث شریف میں آتی ہے تفصیل کہ وہ چاہے گا وہاں کہ بس جلدی سے یہ ہوجائے گیہوں وغیرہ تو فوراً زراعت بھی ہوجائے گی فوراً ہی وہ پیداوار بھی ہوجائے گی، فوراً ہی وہ کٹ بھی جائے گا، فوراً ہی گیہوں بھی بن جائے گا، پلک جھپکنے میں سارا کام ہوجائے گا، پیدا بھی ہوگیا، بڑھ بھی گیا، کٹ بھی گیا، تیار بھی ہوگیا۔ وہ اِس کی خواہش گویا پوری ہوگئی، وہاں دیر لگنا ہے ہی نہیں سرے سے، تو معلوم ہوا اصلی حالت تو وہ ہے، یہ جو ہم یہاں آئے ہیں یہ تو ایک جیل خانہ ہے ہر چیز بغیر کیے کبھی ہوگی ہی نہیں۔ کھانا پیٹ تک جائے گا ہی نہیں چاہے تیار ہوکر سامنے رکھا گیا ہو جب تک لقمہ نہیں توڑیں گے چبائیں گے نہیں نگلیں گے نہیں، جائے گا نہیں۔ تو اصل چیز یہ کہ چاہت اور اِرادہ پر کام ہوجائے وہ وہاں ہے یہاں نہیں۔ تو اُن کا زمانہ گزرنے کا پتا نہیں چلے گا۔ بہرحال وہ بات الگ ہے۔ دعوت و تبلیغ اور منافق کا متکبرانہ جواب : یہاں یہ چیز تھی کہ جناب رسول اللہ ۖ کی سواری اُس وقت گدھا تھی اُس پر آپ تشریف لے گئے،