Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2006

اكستان

56 - 64
تین باتیں ایمان کی اصل اور جڑ ہیں   :
عَنْ اَنَسٍ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ ۖ : ثَلٰث مِّنْ اَصْلِ الْاِیْمَانِ، اَلْکَفُّ عَمَّنْ قَالَ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَلَا تُکَفِّرْہُ بِذَنْبٍ وَلَا تُخْرِجْہُ مِنَ الْاِسْلَامِ بِعَمَلٍ، وَالْجِہَادُ مَاضٍ مُنْذُ بَعَثَنِیَ اللّٰہُ اِلٰی اَنْ یُّقَاتِلَ اٰخِرُ اُمَّتِی الدَّجَّالَ لَا یُبْطِلُہ جَوْرُ جَائِرٍ وَلَاعَدْلُ عَادِلٍ وَالْاِیْمَانُ بِالْاَقْدَارِ '' (ابوداود  ١٣٤٣ ) 
 حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم  ۖ  نے فرمایا  :  تین باتیں ایمان کی اصل اورجڑ ہیں :  (١) جو شخص  لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ  کا اقرار کرلے اُس سے جنگ و مخاصمت ختم کردینا، اب کسی گناہ کی وجہ سے اُسے کافر مت کہو اور نہ کسی عمل کی وجہ سے اُس پر اسلام سے خارج ہونے کا فتویٰ لگائو۔ (٢)(اِس بات کا اعتقاد رکھنا کہ) جب سے اللہ تعالیٰ نے مجھے رسول بناکر بھیجا ہے، جہاد ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جاری رہے گا یہاں تک کہ میری اُمت کا آخری شخص دجال سے قتال نہ کرلے، کسی عادل (بادشاہ) کے عدل یا کسی ظالم کے ظلم کا بہانہ بناکر جہاد ختم نہیں کیاجاسکتا ۔ (٣)  قضا و قدر پر ایمان لانا۔ 
	ف  :  اس حدیث پاک میں تین باتوں کو ایمان کی اصل اور جڑ قرار دیا گیا ہے۔ پہلی بات یہ کہ جو شخص   لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ  کا اقرار کرلے اُس سے تعرض نہ کیا جائے۔ نہ تو اُسے کسی گناہ کی وجہ سے کافر کہا جائے جیسا کہ خوارج کا طریقہ ہے اور نہ کسی بد عملی کی وجہ سے اُسے اسلام سے خارج قرار دیا جائے جیسا کہ معتزلہ کا وطیرہ ہے۔ ایک زمانہ میں ایسا تھا کہ خوارج اور معتزلہ معمولی معمولی گناہ اور بدعملی پر لوگوں کو کافر اور اسلام سے خارج قرار  دیدیتے تھے، افسوس کہ اب اِس روِش کو موجودہ دور کے کچھ مسلمان کہلانے والوں نے اپنالیا ہے اور وہ کفر سازی کے کارخانے چلانے لگے ہیں اور اپنے مکتبہ فکر کے علاوہ دوسرے تمام مسلمانوں کو بے دریغ کافر قرار دے رہے ہیں، ایسے لوگوں کو اس حدیث کے آئینہ میں اپنا چہرہ دیکھنا چاہیے۔ دوسری بات یہ کہ اِس کا اعتقادرکھاجائے کہ جہاد ہمیشہ ہمیشہ جاری رہے گا یہاں تک کہ دجال مارا جائے، جہاد کو کسی بادشاہ کے عدل کا بہانہ بناکر یا کسی ظالم کے ظلم کا بہانہ بناکر ختم نہیں کیا جاسکتا۔ تیسری بات تقدیر پر ایمان رکھنا ہے یعنی اِس بات کا یقین رکھنا ہے کہ کائنات میں جو کچھ ہورہا ہے اور جو بھی حادثات و واقعات پیش آتے ہیں وہ بس قضاء و قدر کے تحت پیش آتے ہیں۔ ٭٭٭
 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 6 1
4 سوائے ایک کے سب کی بخشش ہوگئی ہے : 7 3
5 منافق کا جواب : 7 3
6 گدھے کی سعادت : 8 3
7 وقت اِس عالَم میں ہے اُس عالَم میں نہیں ہے : 8 3
8 انسان کی چاہت : 9 3
9 دعوت و تبلیغ اور منافق کا متکبرانہ جواب : 9 3
10 نبی علیہ السلام کا حسن اخلاق اور اُس کا اثر : 11 3
11 نجات کے لیے ایمان ضروری ہے : 11 3
12 مروان اور یزید ؟ 12 1
13 مناقب صحابۂ کرام و اہل ِبیت ِاطہار رضی اللہ عنہم 19 1
14 ارشاد ِباری تعالیٰ : 19 13
15 مناقب سیّدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ' 20 13
16 مناقب سیّدةُ النساء فاطمة الزَّہراء رضی اللہ عنہا 20 13
17 مناقب سیّدنا حسن و حسین رضی اللہ عنہما : 21 13
18 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 24 1
19 پہلی فصل ....... اسمائے شریفہ کے بیان میں : 25 18
20 دوسری فصل ....... وِلادت شریف اور نکاح کے بیان میں : 26 18
21 حضرت خیر النسائ کے مبارک نکاح کا بیان : 26 18
22 حضرت خیر النسائ کے مبارک نکاح کا بیان : 26 18
23 تیسری فصل ....... حضرت فا طمہ کی وفات شریف کے بیان میں : 31 18
24 چوتھی فصل … حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کی اولاد کا بیان : 34 18
25 محرم الحرام کی فضیلت اور منکراتِ مروجہ کی مذمت 35 1
26 تنبیہ : 36 25
27 قسم اول کے منکرات : 37 25
28 قسم دوم کے منکرات : 39 25
29 اولاد کی تعلیم و تربیت 42 1
30 وفیات 46 1
31 نبوی لیل ونہار 48 1
32 عورتوں سے متعلق حضور ۖ کے اِرشادات 51 1
33 گلدستۂ احادیث 54 1
34 تین چیزیں جو اِیمان کی حلاوت پیدا کرنے والی ہیں : 54 33
35 تین قسم کے لوگوں کے لیے دُگنا اجر ہے : 55 33
36 تین باتیں ایمان کی اصل اور جڑ ہیں : 56 33
37 دینی مسائل 57 1
38 ( نفل نماز کے احکام ) 57 37
39 (٧) صلوٰة التسبیح : 57 37
40 (٨) سفر کے نفل : 58 37
41 (٩) اِستخارہ کی نماز : 58 37
42 استخارہ کی حقیقت : 59 37
43 (١٠) نمازِ توبہ : 60 37
44 (١١) نمازِ قتل : 60 37
45 (١٢) نمازِ حاجت : 60 37
46 تنقید وتقریظ 61 1
Flag Counter