ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2006 |
اكستان |
|
نبی علیہ السلام کا حسن اخلاق اور اُس کا اثر : اور جب مرا ہے تو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن ِاخلاق ہی کا ثبوت دیا اور اِس کا اثر یہ ہوا کہ اُس دن سات سو آدمی مسلمان ہوئے ہیں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنازے میں پہنچے ہیں اُس کے لیے دُعا کی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ منع کرتے رہے اور عرض کرتے رہے کہ اِس نے فلاں وقت یہ کہا فلاں وقت یہ کہا یہ وہی تو ہے ،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دُعا بھی فرماتے رہے اور اپنی یہ قمیص مبارک بھی دی کہ یہ اُس کے بدن پر پہنادی جائے سب کچھ ہوا۔ نجات کے لیے ایمان ضروری ہے : لیکن آخرت میں کام آنے والی چیز جو ہے وہ تو اپنا ایمان ہے باقی کوئی چیز کام نہیں آتی وہاں۔ اب وہ قمیص جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسدِ اطہر کی تھی وہ اِس کو پہنائی گئی ہے لیکن وہ کام نہیں آئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی ہے وہ کام نہیں آئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِس کے لیے استغفار کیا ہے وہ کام نہیں آیا بلکہ منع کردیا گیا لَا تُصَلِّ عَلٰی اَحَدٍ مِّنْھُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا َتقُمْ عَلٰی قَبْرِہ کسی کی نماز نہ پڑھائیں آپ ان میں سے جو مرجائے اور اُس کی قبر پر جاکر بھی کھڑے نہ ہوں۔ کیونکہ قبر پر جاکر کھڑے ہوں گے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو سراسر رحمت ہیں اور وہاں اُسے عذاب ہورہا ہے تو عذاب میں خلل پڑے گا تو وہاں جاکر بھی کھڑے نہ ہوں منع فرمادیا، کوئی چیز کام ہی نہیں آئی۔ ایمان کام آتا ہے، ایمان ہو تو بس ٹھیک ہے پھر بخشش ہوتی چلی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحیح راہ پر قائم رکھے۔ آمین، اختتامی دُعا........................ درس ِ حدیث حضر ت مولانا سید محمود میاں صاحب( مہتمم جامعہ مدنیہ جدید) ہر انگریزی مہینے کے پہلے ہفتہ کو بعد از نماز ِ عصرشام4:30 بمقام 537-Aفیصل ٹائون نزد جناح ہسپتال مستورات کو حدیث شریف کا درس دیتے ہیں۔ خواتین کو شرکت کی عام دعوت ہے۔(اِدارہ)