ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2006 |
اكستان |
|
اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب ( حضرت علامہ سےّد احمد حسن سنبھلی چشتی رحمة اللہ علیہ ) بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ اَسْتَعِیْنُہ وَاَسْتَغْفِرُہ وَنَعُوْذُبِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا مَنْ یَّھْدِی اللّٰہُ فَلا مُضِلَّّ لَہ وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلا ھَادِیَ لَہ وَاَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہ لَا شَرِیْکَ لَہ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہ وَرَسُوْلُہ اَرْسَلَہ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا بَیْنَ یَدَیِ السَّاعَةِ مَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہ فَقَدْ رَشَدَ وَمَنْ یَّعْصِھِمَا فَاِنَّہ لَا یَضُرُّ اِلَّا نَفْسَہ وَلَایَضُرُّ اللّٰہَ شَیْئًا۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا وَ مَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ وَاِخْوَانِہ مِنَ الْاَنْبِیَآئِ وَالْمَلٰئِکَةِ وَسَلِّمْ عَلَیْھِمْ تَسْلِیْمًا کَثِیْرًا کَثِیْرًا کُلَّمَا ذَکَرَہُ الذَّاکِرُوْنَ وَکُلَّمَا غَفَلَ عَنْ ذِکْرِہِ الْغَافِلُوْنَ ۔ اَمَّابَعدْ ! کہتا ہے بندۂ مسکین عاجز سیّد احمد حسن کہ جب بندہ نے سیرة النبی علیہ صلوٰةالولی حالاتِ نبویہ میں لکھنا شروع کی اور منجملہ مضامین سیرت کے ایک مضمون حضرت سیّدةُ النساء فاطمة الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا واَرضاہا کے حالات کا بھی لکھنا ضرور تھا پس اِس مضمون کو تفصیلاً لکھنا مناسب و بہتر معلوم ہوا اِس لیے کہ آپ تمام جہان کی عورتوں کی سردار اور حضرت باعث موجودات فخر کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی جگر گوشہ ہیں ،آئندہ مضامین سے معلوم ہوگا کہ آپ کی محبت کس درجہ تقرب خدا و رسول کا ذریعہ ہے ،اگر تمام جان و مال آپ پر قربان کردیا جائے تب بھی آپ کا حق ِمحبت و حق ِفضیلت ادا نہیں ہوسکتا۔ غرض اِس تحریر سے یہ ہے کہ مخلوق کو خصوصاً عورتوں کو جو آپ کی محبت کا بڑا دم (جھوٹا) بھرتی ہیں آپ کے حالات معلوم کرکے ہدایت اور نصیحت ہو اور معلوم ہو کہ آپ کی رضا مندی جو عین اللہ کی رضا ہے کون سے اعمال سے نصیب ہوسکتی ہے نیز آپ کو جو یہ کمال یعنی سرداری تمام جہان کی عورتوں پر حاصل ہوئی ہے کن اعمال کی بدولت میسر ہوئی ہے؟ پس حق باطل سے جدا ہوجائے اور دوست اور دشمن کھل جائے