ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2006 |
اكستان |
|
دوسری فصل ....... وِلادت شریف اور نکاح کے بیان میں : حضرت سیَّدةُ النسائ کی وِلادت شریف جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت سے پانچ سال پہلے واقع ہوئی ،ایسا ہی فرمایا ہے شیخ ابن الجوزی محدّث رحمة اللہ علیہ نے۔ اور امام ذہبی محدّث رحمة اللہ علیہ نے بھی آپ کی پیدائش قبل نبوت بیان کی ہے ۔آپ جناب رسول اللہ ۖ جیسے مقدس باپ کے سایہ میں اور حضرت خَدِیْجَہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جیسی مہربان اور سمجھدار مادرِ مشفِقہ کی گود میں بہنوں کے ہمراہ پرورش پاتی رہیں۔ اِن کو پانچواں سال شروع تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا وہ نور اللہ تعالیٰ نے چمکایاجس کا ذکر بیان کی حاجت نہیں رکھتا۔ جب حضرت خدیجہ کی وفات ہوئی تو حضرت خیر النساء کی عمر چودہ سال کے قریب تھی، اِس کے تین برس کے بعد بحکمِ الٰہی جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکۂ معظمہ سے مدینۂ منورہ کو ہجرت فرمائی اور اس مقدّس شہر کو اپنے مبارک قدموں سے منور اور معزز فرمایا اور وہاں تشریف لے جاکر اطمینان سے ٹھہرنے کے بعد آپ نے اپنے تمام اہل و عیال کو مکہ سے مدینہ بُلالیا جن میں حضرت خیر النساء فاطمہ زَہر ا ء بھی تھیں۔ حضرت خیر النسائ کے مبارک نکاح کا بیان : اب چونکہ آپ کی عمر شادی کے مناسب ہوگئی تھی اِس لیے جناب فخر عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال تھا۔ اول حضرت سیّدنا ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہما نے حضرت رسول مقبول ۖ سے اِس دولتِ بے بہا کی درخواست کی تھی آپ نے صغر سِنی (کم عمری) کا عذر فرمادیا تھا۔ ( رواہ ُالنسائی) پھر حضرت علی نے اپنے اہل و خواص کے اصرار سے (اصرار کی اِس لیے حاجت ہوئی کہ آپ کو اُمید نہ تھی کہ حضور ۖ میرے رشتہ کو قبول فرماوینگے جبکہ حضرات شیخین کی درخواست منظور نہ فرمائی پس ترغیب اور لوگوں کے اُمید دِلانے سے اِس درخواست کی جرأت ہوئی ورنہ ایسی بے بہا نعمت کے لیے اصرار کی کیوں حاجت ہوتی) اور موافق بعض روایتوں کے حضرات شیخین رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی ترغیب سے شرماتے ہوئے خود حاضر ہوکر زبانی عرض کیا آپ پر فوراً وحی نازل ہوئی (در رَوضة الاحباب گفتہ شیخ زرندی درکتاب نظم درر السمطین روایت میکند از انس ابن مالک رضی اللہ عنہ کہ گفت من نزد رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نشستہ بودم کہ آثارِ وحی در بشرۂ مبارک وے ظاہر شد و چوں وحی متجلی گشت فرمود اے انس ہیچ میدانی کہ جبرئیل براے من از نزد خداوند ِعرش چہ پیغام آوردہ گفتم یا رسول اللہ ۖ پدرم و مادرم فداے تو باوچہ آوردہ فرمود کہ این آوردہ اِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی یَأْمُرُکَ اَنْ