ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2006 |
اكستان |
|
گلدستۂ احادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،مدرس جامعہ مدنیہ لاہور ) تین چیزیں جو اِیمان کی حلاوت پیدا کرنے والی ہیں : عَنْ اَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ '' ثَلٰث مَّنْ کُنَّ فِیْہِ وَجَدَ بِھِنَّ حَلَاوَةَ الْاِیْمَانِ، مَنْ کَانَ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِمَّا سِوَاھُمَا وَاَنْ یُّحِبَّ الْمَرْأَ لَایُحِبُّہ اِلَّا لِلّٰہِ وَاَنْ یَّکْرَہَ اَنْ یَّعُوْدَ فِی الْکُفْرِ بَعْدَ اَنْ اَنْقَذَہُ اللّٰہُ مِنْہُ کَمَا یَکْرَہُ اَنْ یُّقْذَفَ فِی النَّارِ'' (بخاری ج ١ ص٧۔ مسلم ج١ ص٤٩ واللفظ لمسلم) حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم ۖ نے فرمایا! جس شخص میں یہ تین چیزیں ہوں گی وہ اِن کی وجہ سے ایمان کی حلاوت و لذت پائے گا، اول یہ کہ اِسے اللہ اور اُس کے رسول کی محبت دُنیا کی تمام چیزوں سے زیادہ ہو، دوسرے یہ کہ جب کسی سے محبت کرے تو صرف اور صرف اللہ (کی رضا و خوشنودی) کے لیے کرے، تیسرے یہ کہ جب اُسے اللہ نے کفر (کے اندھیرے) سے نکال (کر ایمان واسلام کی روشنی سے نواز) دیا تو اب وہ اسلام سے پھرجانے کو اُتنا ہی ناپسند کرے جتنا آگ میں ڈالے جانے کو۔ ف : اس حدیث پاک میں یہ بتلایا گیا ہے کہ ایمان کی حقیقی لذت کا ذائقہ وہی شخص چکھ سکتا ہے جس کا قلب و جگر اِن رُوحانی صفات سے منور ہو اور وہ رُوحانی طور پر تندرست ہو، گویا ایمان کی حلاوت پانے کے لیے رُوحانی صحت لازمی ہے جس کی صورت یہی ہے کہ وہ اللہ اور اُس کے رسول اللہ ۖ کی محبت میں ایسا سرشار ہو کہ ہر چیز سے زیادہ اُسے اللہ اور اللہ کے رسول ۖ کی محبت ہو اور اُس محبت کا اُس کے دل پر ایسا اثر ہو کہ وہ اگر کسی اور سے محبت بھی کرے تو اللہ ہی کے لیے کرے اور اللہ کا دین اُس کو اتنا عزیز اور پیارا ہو کہ اِس سے پھرنے اور اِس کو چھوڑنے کا خیال اِس کے لیے آگ میں گرجانے کے برابر تکلیف دہ ہو۔ جس شخص کو حلاوتِ ایمان نصیب ہوجاتی ہے اُس کے لیے اللہ کے حکموں پر چلنا اور اُس کی منع کردہ چیزوں سے بچنا آسان ہوجاتا ہے۔ اُسے ہر طاعت و عبادت میں لذت اور سکون ملتا ہے اِسی کے ساتھ ساتھ اُس کے لیے اللہ اور اللہ کے رسول ۖ کی اطاعت میں پیش آنے والی تکالیف اور صعوبتوں کا تحمل بھی آسان ہوجاتا ہے۔