ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2006 |
اكستان |
|
اور جب '' ھٰذَا الْاَمْرْ '' پر پہنچے جس لفظ پر لکیر بنی ہے تو اُس کے وقت اُسی کام کا تصور کرے جس کے لیے استخارہ کرنا چاہتا ہے،اس کے بعد پاک صاف بچھونے پر قبلہ کی طرف منہ کرکے باوضو سوجائے، جب سوکر اُٹھے اُس وقت جو بات دِل میں مضبوطی سے آئے وہی بہتر ہے اُسی کو کرنا چاہیے۔ مسئلہ : اگر ایک دن میں کچھ معلوم نہ ہو اور دِل کا خلجان اور تردد نہ جائے تو دوسرے دن پھر ایسا ہی کرے، اسی طرح سات دن تک کرے۔ انشاء اللہ تعالیٰ ضرور اس کام کی اچھائی برائی معلوم ہوجائے گی۔ مسئلہ : استخارہ کے لیے خواب دکھائی دینا ضروری نہیں لیکن کبھی خواب دیکھنے سے بھی اندازہ ہوتا ہے۔ مثلاً اگر کام موافق ہو تو خواب میں وہ کام تکمیل کو پہنچا ہوا دکھائی دے یا خواب میں کوئی شخص یہ بتائے کہ استخارہ ٹھیک آیا ہے یا خواب میں کوئی سفید یا سبز چیز نظر آئے یا رَواں پانی یا کوئی نورانی چیز دکھائی دے۔ موافق نہ ہونے کی یہ صورتیں ہیں کہ خواب میں اُسے وہ کام کرنے سے روک دیا جائے یا خواب میں وہ کام نہ ہوتا ہوا دکھائی دے یا خواب میں سرخ یا سیاہ چیز دکھائی دے یا آگ یا دھواں یا لڑائی دیکھے۔ مسئلہ : اگر کوئی نیک کام کرنا ہو مثلاً حج کے لیے جانا ہو تو یہ استخارہ نہ کرے کہ میں جائوں یا نہ جائوں بلکہ یوں استخارہ کرے کہ فلاں دن جائوں یا نہ جائوں۔ استخارہ کی حقیقت : استخارہ ایک دُعا ہے کہ اے اللہ اگر یہ معاملہ میرے لیے خیر ہو تو میرے دِل کو متوجّہ کردے اور اس میں میرے لیے خیر کردے۔ ورنہ میرے دل کو اس سے ہٹادے اور جو میرے لیے خیر ہو وہ عطا کردے۔ پھر اس کے بعد اگر اس طرف دل متوجہ ہو تو گمان غالب رکھنا چاہیے کہ اس میں خیر ہے خواہ مطلوب حاصل ہو یا نہ ہو۔ مطلوب حاصل نہ ہونے کا خیر ہونا اس کے آثار خیر کے اعتبار سے ہے کہ دنیا میں اس کا نعم البدل ملے گا یا آخرت میں صبر کا اجر ملے گاوغیرہ۔ ا ور استخارہ نہ کرنے میں مجموعی طور پر اس خیر کا وعدہ نہیں خواہ مطلوب کُل کاکُل یا اس کا کچھ حصہ عطا ہو ہی جائے۔ پس استخارہ کا فائدہ تسلی ہے کہ ہم کو ضرور خیر عطا ہوگی۔ استخارہ کرنے اور نہ کرنے کے آثار میں جو فرق ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ استخارہ اگر مؤثر ہوا تو اس کے بعد دِل میں ایسی چیز نہ آئے گی جس میں بے احتیاطی ہو جبکہ استخارہ نہ کرنے کی صورت میں ایسی چیز کے آنے کا اِحتمال ہے کہ کچھ غور کرنے سے اس کا نقصان دہ ہونا معلوم ہوسکتا تھا مگر اس نے غور نہیں کیا اور بے احتیاطی سے اس