ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2006 |
اكستان |
|
پڑھی جاتی ہے اور چاروں رکعتوں میں تین سو مرتبہ۔ اس لیے اگر چاروں رکعتوں میں تین سو کا عدد پورا ہوگیا تو انشاء اللہ صلوٰة التسبیح کا ثواب ملے گا۔ اور اگر چاروں رکعتوں میں بھی تین سو کا عدد پورا نہ ہوسکا تو پھر یہ نماز عام نفل ہوجائے گی صلوٰة التسبیح نہ رہے گی۔ مسئلہ : اگر صلوٰة التسبیح میں کسی وجہ سے سجدہ سہو واجب ہوگیا تو سہو کے دونوں سجدوں میں اور انکے بعد کے قعدہ میں تسبیحات نہ پڑھی جائیں گی، تسبیحات کے بھول کر چھوٹ جانے یا کم ہوجانے سے سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا۔ (٨) سفر کے نفل : جب کوئی شخص اپنے وطن سے سفر کرنے لگے تو اُس کے لیے مستحب ہے کہ دو رکعت گھر میں پڑھ کر سفر کرے اور جب سفر سے آئے تو مستحب ہے کہ پہلے مسجد میں جاکر دو رکعت نماز پڑھ لے، اِس کے بعد اپنے گھر جائے۔ اَحادیث میں اِس کی فضیلت آئی ہے۔ (٩) اِستخارہ کی نماز : مسئلہ : جب کوئی کام کرنے کا اِرادہ کرے تو اللہ تعالیٰ سے صلاح لے لے اِس صلاح لینے کو استخارہ کہتے ہیں۔ حدیث میں اس کی بہت ترغیب آئی ہے۔ نبی کریم ۖ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے صلاح نہ لینا اور استخارہ نہ کرنا بدبختی اور کم نصیبی کی بات ہے۔ کہیں منگنی کرے یا بیاہ کرے یا سفر کرے یا کوئی اور کام کرے تو استخارہ کیے بغیر نہ کرے۔ انشاء اللہ کبھی اپنے کیے پر پشیمان نہ ہوگا۔ مسئلہ : اِستخارہ کی نماز کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے دو رکعت نفل نماز پڑھے اس کے بعد خوب دل لگاکے دعا پڑھے اور اول و آخر میں حمد و ثناء اور درود شریف پڑھے۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ وَاَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَاَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ فَاِنَّکَ تَقْدِرُ وَلَا اَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا اَعْلَمُ وَاَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ اَللّٰھُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ہٰذَا الْاَمْرَ خَیْر لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَ مَعَاشِیْ وَعَاقِبَةِ اَمْرِیْ وَعَاجِلِہ وَاٰجِلِہ فَاقْدِرْہُ وَیَسِّرْہُ لِیْ ثُمَّ بَارِکْ لِیْ فِیْہِ وَاِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْاَمْرَ شَرّ لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَةِ اَمْرِیْ وَعَاجِلِہ وَاٰجِلِہ فَاصْرِفْہُ عَنِّیْ وَاصْرِفْنِیْ عَنْہُ وَاقْدِرْ لِیَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ اَرْضِنِیْ بِہ ۔