ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2006 |
اكستان |
|
کررہی ہے، وہ اُونٹنی چلنے میں کمی کرتی ہوگی۔اُس عورت نے چلاکر کہہ دیا ہوگا تجھے خدا کی مار ہو (لعنت ہو) جیسا کہ عورتوں کی عادت ہوتی ہے (کوسنے اور لعنت کرنے کی)۔ آپ نے حکم دیا کہ اُس عورت کو اور اُس کے سامان کو اُس کی اونٹنی پر سے اُتاردو۔ یہ اُونٹنی تو اُس عورت کے نزدیک لعنت کے قابل ہے پھر اُس کو کام میں کیوں لاتی ہے (حضور ۖ نے اصلاح اور تنبیہ کے واسطے ایسا فرمایا کہ جس چیز کو کام میں لاتی ہے اُسی کو لعن طعن کرتی ہے) ۔ ٭ رسول اللہ ۖ کے سامنے ایک عورت نے بخار کو برا کہا، آپ ۖ نے فرمایا کہ بخار کو بُرا مت کہو! اِس سے گناہ معاف ہوتے ہیں۔ ٭ رسول اللہ ۖ نے بیان فرمایا کہ بین کرکے رونے والی عورت (یعنی نوحہ کرنے والی اور چیخ کر چلّاکر رونے والی عورت) اگر توبہ نہ کرے گی تو قیامت کے روز اِس حالت میں کھڑی کی جائے گی کہ اُس کے بدن پر کرتہ کی طرح ایک روغن لپیٹا جائے گا جس میں آگ بڑی جلدی لگتی ہے ،اور کرتہ ہی کی طرح پورے بدن میں خارش بھی ہوگی یعنی اِس کو دو طرح کا عذاب ہوگا۔ خارش سے پورا بدن نوچ ڈالے گی اور دوزخ کی آگ الگ لگے گی ۔ ٭ رسول اللہ ۖ نے فرمایا اے مسلمان عورتو! کوئی پڑوسی اپنی پڑوسن کی بھیجی ہوئی چیز کو حقیر اور ہلکا نہ سمجھے چاہے بکری کا کُھر ہی کیوں نہ ہو۔ (کسوة النساء بہشتی زیور ص ٤٦٩) فائدہ : بعض عوتوں میں یہ عادت بہت ہوتی ہے کہ دوسرے کے گھر سے آئی ہوئی چیز حقیر سمجھتی ہیں، طعنہ دیتی ہیں۔ ٭ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ ایک عورت کو ایک بلی کی وجہ سے عذاب ہوا تھا جس نے اس کو پکڑکر باندھا تھا، نہ اُس کو کھانے کو دیا نہ اُس کو چھوڑا، یوں ہی تڑپ تڑپ کر مرگئی۔ فائدہ : اسی طرح جانور پال کر اُس کے کھانے پینے کی خبر نہ لینا عذاب کی بات ہے۔ ٭ رسول اللہ ۖ نے فرمایا بعض مرد اور عورتیں ساٹھ برس تک خدا کی عبادت کرتے ہیں پھر جب موت کا وقت آتا ہے تو شریعت کے خلاف وصیت کرکے دوزخ کے قابل ہوجاتے ہیں (مثلاً یہ کہ فلاں وارث کو اتنا مال دے دینا)۔ تنبیہ : وصیت کے مسئلے کسی عالم سے پوچھ کر اُس کے موافق عمل کرے کبھی اُس کے خلاف نہ کرے۔