Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2006

اكستان

33 - 64
پورا حال بیان کردیا آپ نے مرحومہ کی وصیت کے موافق دفن فرمادیا۔ شامی جلد اول صفحہ ٥٧٦ مصری میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا غسل دینا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو یہ خصوصیت تھی ،ہر خاوند کو یہ امر جائز نہیں اور حنفیہ   کا یہی مذہب ہے اور مفصل بیان اِس کا احیاء السنن میں ہے۔ احتمال ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خود غسل دیا ہو یا غسل میں اِعانت کی ہو جس کو مجازاً غسل کہہ دیا گیا اِس لیے کہ بعض روایات میں حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو غسل دینا منقول ہے جیسا کہ گزرا۔ 
	چوتھی روایت جس میں آپ کا کشف مذکور ہے اگر ثابت تسلیم کیاجاوے اُس کا یہ جواب ہے جو ذرا غور سے اچھی طرح سمجھ نہیں آسکتا ہے کہ آپ نے غسل کو منع نہیں فرمایا تھا بلکہ غرض یہ تھی کہ چونکہ میں نہا چکی ہوں غسل میں زیادہ مبالغہ نہ کیا جاوے بلکہ معمولی طور پر غسل دیدیا جاوے زیادہ مبالغہ کرنے میں بدن زیادہ کُھل جاتا ہے پس معمولی طور پر غسل میں یہ بات نہ ہوگی چنانچہ وصیت کی تعمیل کردی گئی اَبْ بحمد اللہ تعالیٰ اِن مختلف روایات کی نہایت عمدہ طور پر مطابقت ہوگئی اور اختلاف باقی نہ رہا۔ یہ مقام ذرا دُشوار تھا اللہ کا بے حد احسان ہے کہ سہولت سے یہ مضمون قلب پر وارد ہوگیا اور ظن غالب یہی ہے کہ واقع میں بھی یہ مضمون صحیح ہوگا، واللہ تعالیٰ اعلم ۔یہ میری سعی کا منتہیٰ ہے اگر اِس سے بہتر کسی کے فہم میں کوئی صورت تطبیق روایات کی آجاوے وہ اُسے اختیار کرلے اور شکر بجالاوے۔
	 الغرض حسب رائے حضرت سیّدہ آپ کا جنازہ درست کیا گیا۔ مسلمانوں میں سب سے پہلے حضرت فاطمہ پر اِس قسم کا گہوارہ باندھا گیا ہے۔ پھر حضرت زینب (یہ بیوی ہیں حضور  ۖکی اور نجش کی بیٹی ہیں  اوربعضوں نے کہا کہ حضرت فاطمہ کے بعد حضرت سودہ زوجہ نبی  ۖ کے جنازہ پر گہوارہ باندھا گیا) پر اسی طرح رکھا گیا اِس کے بعد مسلمانوں میں رواج ہوگیا بوجہ غلبۂ حیا و شرم کے حضرت سیّدہ کی یہ بھی خواہش تھی کہ وہ رات ہی میں دفن ہوں چنانچہ اِسی وجہ سے اُسی رات کو اہل مدینہ کے قبرستان بقیع میں لے گئے اور حضرت علی نے جنازہ کی نماز پڑھائی۔ اِس قدر جلد رات ہی کو دفن ہوجانے کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو اِس کی خبر بھی نہ ہوئی اور افسوس رہ گیا کہ ایسے برکت والے جنازہ سے محرومی رہی (آپ کے دفن کی جگہ میں اختلاف ہے ،ایک قول تو اُوپر بیان ہوچکا، بعض نے یہ کہا ہے کہ اپنے مکان میں دفن ہوئیں جو اَبْ مسجد نبوی کے فرش میں آکر برابر ہوگیا ہے اور بعض کا یہ قول ہے کہ ایک اور جگہ دفن ہوئیں جس کو مسجد فاطمہ  کہتے ہیں اور وہ'' بیت الاحزان'' کے نام سے مشہور ہے اور بقیع میں واقع ہے، دو سرا قول بعید معلوم ہوتا ہے، واللہ اعلم۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 6 1
4 سوائے ایک کے سب کی بخشش ہوگئی ہے : 7 3
5 منافق کا جواب : 7 3
6 گدھے کی سعادت : 8 3
7 وقت اِس عالَم میں ہے اُس عالَم میں نہیں ہے : 8 3
8 انسان کی چاہت : 9 3
9 دعوت و تبلیغ اور منافق کا متکبرانہ جواب : 9 3
10 نبی علیہ السلام کا حسن اخلاق اور اُس کا اثر : 11 3
11 نجات کے لیے ایمان ضروری ہے : 11 3
12 مروان اور یزید ؟ 12 1
13 مناقب صحابۂ کرام و اہل ِبیت ِاطہار رضی اللہ عنہم 19 1
14 ارشاد ِباری تعالیٰ : 19 13
15 مناقب سیّدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ' 20 13
16 مناقب سیّدةُ النساء فاطمة الزَّہراء رضی اللہ عنہا 20 13
17 مناقب سیّدنا حسن و حسین رضی اللہ عنہما : 21 13
18 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 24 1
19 پہلی فصل ....... اسمائے شریفہ کے بیان میں : 25 18
20 دوسری فصل ....... وِلادت شریف اور نکاح کے بیان میں : 26 18
21 حضرت خیر النسائ کے مبارک نکاح کا بیان : 26 18
22 حضرت خیر النسائ کے مبارک نکاح کا بیان : 26 18
23 تیسری فصل ....... حضرت فا طمہ کی وفات شریف کے بیان میں : 31 18
24 چوتھی فصل … حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کی اولاد کا بیان : 34 18
25 محرم الحرام کی فضیلت اور منکراتِ مروجہ کی مذمت 35 1
26 تنبیہ : 36 25
27 قسم اول کے منکرات : 37 25
28 قسم دوم کے منکرات : 39 25
29 اولاد کی تعلیم و تربیت 42 1
30 وفیات 46 1
31 نبوی لیل ونہار 48 1
32 عورتوں سے متعلق حضور ۖ کے اِرشادات 51 1
33 گلدستۂ احادیث 54 1
34 تین چیزیں جو اِیمان کی حلاوت پیدا کرنے والی ہیں : 54 33
35 تین قسم کے لوگوں کے لیے دُگنا اجر ہے : 55 33
36 تین باتیں ایمان کی اصل اور جڑ ہیں : 56 33
37 دینی مسائل 57 1
38 ( نفل نماز کے احکام ) 57 37
39 (٧) صلوٰة التسبیح : 57 37
40 (٨) سفر کے نفل : 58 37
41 (٩) اِستخارہ کی نماز : 58 37
42 استخارہ کی حقیقت : 59 37
43 (١٠) نمازِ توبہ : 60 37
44 (١١) نمازِ قتل : 60 37
45 (١٢) نمازِ حاجت : 60 37
46 تنقید وتقریظ 61 1
Flag Counter