ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2006 |
اكستان |
|
گے، آپ کو اعلیٰ درجہ کی شرم تھی (تُف ہے اُن پر جو دعویٰ محبت حضرت فاطمہ کا کریں اور علانیہ بے پر وہ پھریں اور آپ کی پیروی سے دُور رہیں ۔حیائے شرعی بہت بڑی نعمت ہے جس قدر ایمان کامل ہوگا اُسی قدر حیا وغیرت کامل ہوگی۔ مرنے سے کئی روز پہلے آپ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بی بی حضرت اسمائ سے اِس کا ذکر کیا اُنہوں نے کہا کہ میں نے حبشہ میں دیکھا ہے کہ عورت کے جنازہ پر درخت کی نرم شاخیں باندھ کر ایک ڈولے کی صورت پر ڈالنے کے لیے بناتے ہیں جس سے نعش پرنظر نہیں پڑتی اور جیسا آج کل رواج ہے جس کو گہوارہ کہتے ہیں بناکر دکھلایا اُسے دیکھ کر حضرت فاطمہ بہت خوش ہوکر ہنسیں (آنحضرت ۖ کی وفات کے بعد زندگی بھر میں صِرف ایک دفعہ اِسی بات پر ہنسی ہیں) اور حضرت اسمائ سے فرمایا کہ میری وفات کے بعد تم ہی مجھ کو غسل و کفن دینا اور کسی کو نہ آنے دینا اور جیسا تم نے دکھلایا ہے میرے جنازے پر ضرور اِسی طرح کا پردہ بنادینا۔ حضرت علی نیز حضرت امام حسن و حضرت امام حسین کو آپ کی وفات شریف کا بڑا صدمہ ہوا۔ آپ کے غسل کی نسبت مختلف روایتیں ہیں بندہ اپنی سمجھ کے موافق اُن سب کو نقل کرکے باہم مطابقت کیے دیتا ہے۔ حضرت امام مالک اور حضرت امام شافعی اور حضرت امام احمد رحمہم اللہ تعالیٰ کے نزدیک تو یہ امر ثبوت کو پہنچاہے کہ حضرت علی نے خود غسل دیا اور اِس روایت کی صحت کا قرینہ آئندہ آویگا۔ دوسری روایت جس میں حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کا غسل دینا مذکور ہے۔تیسری روایت جس کو محمد بن سعد کاتب واقدی اپنے طبقات میں لائے ہیں اور کتاب کشف الغمہ میں مسند امام احمد سے نقل کیا ہے اس طرح ہے کہ حضرت سیَّدةُ النساء رضی اللہ عنہانے اپنی وفات کے دن( جبکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کسی کام سے باہر مکان کے تشریف لے گئے تھے) حضرت سلمیٰ رضی اللہ عنہاسے ،جو جناب رسول اللہ ۖ کی آزاد کردہ لونڈی تھیں فرمایا کہ میرے لیے پانی تیار کرو تاکہ نہالوں ۔حضرت سلمیٰ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے حکم کی تعمیل کی پس آپ نے نہایت عمدہ طور سے غسل فرمایا پھر آپ نے صاف کپڑے طلب فرمائے اور پہن لیے اور مجھ سے فرمایا کہ میرا بستر درمیان مکان میں بچھادو سو میں نے بچھادیا۔ آپ نے اُس جگہ قبلہ رُوہوکر اور داہنا ہاتھ مُنہ مبارک کے نیچے رکھ کر تکیہ لگایا اور فرمایا اے سلمیٰ میں اِس وقت اِس جہاں سے جاتی ہوں اور میں نے غسل کرلیا ہے چاہیے کہ مجھے کوئی برہنہ نہ کرے ،یہ فرمایا اور عالمِ آخرت کو تشریف لے گئیں ۔ (اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ) جب حضرت علی رضی اللہ عنہ واپس تشریف لائے ہم کو روتے دیکھا پس دریافت فرمایا کہ کیا ہوا؟ میں نے