ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2005 |
اكستان |
|
'' ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ ابو جہل کے بیٹے حضرت عکرمہ قرآنِ پاک کو اپنے چہرہ پر رکھ لیا کرتے تھے اورفرماتے تھے کہ یہ میرے ربّ کی کتاب ہے، یہ میرے ربّ کی کتاب ہے''۔ قرآنِ پاک دیکھ کر پڑھنا بہت سے اسلاف سے منقول ہے۔ بعض حضرات صبح شام دیکھ کر پڑھتے تھے اور بعض کسی اوروقت مثلاً ابن ابی لیلٰی صبح کو پڑھتے تھے۔ ثَابِتٍ قَالَ کَانَ عَبْدُالرَّحْمٰنِ بْنُ اَبِیْ لَیْلٰی اِذَا صَلَّی الصُّبْحَ قَرَأَ الْمُصْحَفَ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ قَالَ وَکَانَ ثَابِت یَفْعَلُہ ۔ ( سنن الدارمی ص ٤٤٠) ''حضرت ثابت فرماتے ہیں کہ عبدالرحمن بن ابی لیلٰی رحمة اللہ علیہ جب صبح کی نماز سے فارغ ہوتے تھے تو طلوع آفتاب تک مصحف میں (دیکھ کر )تلاوت کرتے رہتے تھے اورحضرت ثابت بھی اسی طرح کرتے تھے''۔ حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی نے ایک سوبیس صحابہ کرام کو پایا ہے اورقاضی بھی رہے ہیں۔ ابن اشعث کے ساتھ ٨٣ھ میں بحری جنگ میں شہید ہوئے۔ (مقدمہ نصب الرایہ ص ٣٢) معاذاللہ کوئی شخص قرآن پاک یاد کرکے بُھلادے تو یہ بہت بڑا گناہ اورمحرومی ہے۔ (١٣) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ عَنِ النَّبِیِّ ۖ قَالَ بِئْسَمَا لِاَحَدِکُمْ اَنْ یَّقُوْلَ نَسِیْتُ اٰیَةً مِّنْ کَیْتَ وَکَیْتَ بَلْ ھُوَ نُسِیَ وَاسْتَذْکُرُوا الْقُرْاٰنَ فَاِنَّہ اَسْرَعُ تَفَصِّیاً مِّنْ صُدُوْرِ الرِّجَالِ مِنَ النَّعَمِ مِنْ عُقُلِھَا۔ ( سنن الدارمی ص ٤٣٩) ''حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جناب رسول اللہ ۖ سے روایت فرماتے ہیں کہ آپ نے ارشاد فرمایا بہت بری بات ہے کہ تم میںسے کوئی یہ کہے کہ میں کوئی آیت فلاں فلاں مقام سے بھول گیا ہوں ۔ (یہ نہیں ہوتا) بلکہ اُسے یہ بھلادی گئی ہیں،اور قرآن پاک کو یاد کرتے ہی رہو،کیونکہ وہ لوگوں کے سینوں میں سے اس سے بھی زیادہ جلدی چلا جاتا ہے جیسے جانور باندھنے کی جگہ سے اگر اُسے نہ باندھا جائے تو نکل جاتا ہے'' ۔ (١٤) عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ اَبِیْہِ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ قَالَ تَعَلَّمُوْا کِتَابَ