ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2005 |
اكستان |
|
شب ِبراء ت کی فضیلت : ماہِ شعبان المعظم میں ایک رات آتی ہے جو بڑی فضیلت والی رات ہے ۔اس رات کے کئی نام ہیں : (١) لَیْلَةُ الْبَرَائَ ةُ یعنی دوزخ سے بری ہونے کی رات (٢) لَیْلَةُ الصَّکَ یعنی دستاویز والی رات (٣) لَیْلَةُ الْمُبَارَکَةْ یعنی برکتوں والی رات ۔عُرفِ عام میں اسے '' شب ِبرا ء ت'' کہتے ہیں۔ شب کے معنی فارسی زبان میں رات کے ہیں اور براء ت عربی کا لفظ ہے جس کے معنی بری ہونے اور نجات پانے کے ہیں ۔یہ شعبان کی پندرہویں شب کو ہوتی ہے۔ احادیث ِمبارکہ میں اس شب کی بڑی فضیلت آئی ہے ،ایک حدیث میں آتاہے کہ''اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب کو آسمانِ دُنیا پر نزول فرماتے ہیں اور قبیلۂ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد سے زیادہ گنہگاروں کی بخشش فرماتے ہیں ''(ترمذی وابن ما جہ)۔کہتے ہیں کہ عرب میں اس قبیلہ کے پاس تقریباً بیس ہزار بکریاںتھیں، اندازہ فرمائیے کہ بیس ہزار بکریوں کے کتنے بال ہوں گے ؟ اُن کا شمار کرنا بھی انسان کے بس کی بات نہیں ۔ اس سے معلوم ہوا کہ اس رات میں اتنے لوگ دوزخ سے بری کیے جاتے ہیں جن کو شمار نہیں کیا جا سکتا۔ ایک دوسری حدیث میں آتاہے کہ ''جب شعبان کی پندرہویں شب آتی ہے تو(اللہ تعالیٰ کی طرف سے) ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے کہ کیا کوئی بخشش کا طلب گارہے کہ میں اُس کو بخش دُوں ،کیا کوئی رزق مانگنے والا ہے کہ میں اُسے رزق دُوں ،کیا کوئی مصیبت زدہ ہے کہ میں اُسے( تکلیف)سے نجات دُوں، کیا کوئی ایسا ہے کیا کوئی ایسا ہے ؟ غرض تمام رات اسی طرح دربار رہتا ہے اور عام بخشش کی بارش ہوتی رہتی ہے حتی کہ فجر ہو جاتی ہے (اور دربار برخاست ہوجاتاہے) ''۔ (بیہقی) شب ِبرا ء ت میں کیا ہوتا ہے؟ : حضورِ انور ۖ اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ''تمہیں معلوم ہے شعبان کی اس (پندرہویں )شب میں کیا ہوتا ہے؟ اُنہوں نے دریافت کیا یا رسول اللہ ۖ کیا ہوتا ہے ؟ آپ ۖنے فرمایا اس رات میں یہ ہوتا ہے کہ اس سال میں جتنے پیدا ہونیوالے ہیں وہ سب لکھ دیے جاتے ہیں اور جتنے اس سال مرنے والے ہیں وہ سب بھی اس رات میں لکھ دیے جاتے ہیں اور اس رات میں سب بندوں کے اعمال (سارے سال کے)اُٹھائے جاتے ہیں اور اسی رات میں لوگوں کی (مقررہ) روزی اُترتی ہے''۔(بیہقی)