ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2005 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ احادیث حضرت مولانا نعیم الدین صاحب . عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ : خُلَّتَانِ لَایُحْصِیْھِمَا رَجُل مُسْلِم اِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ اَ لَا وَھُمَا َیسِیْر وَمَنْ یَّعْمَلْ بِھِمَا قَلِیْل، یُسَبِّحُ اللّٰہَ فِیْ دُبُرِ کُلِّ صَلٰوةٍ عَشْرًا وَیُحَمِّدُہ عَشْرًا وَیُکَبِّرُہ عَشْرًا،قَالَ فَاَنَا رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ یَعْقِدُھَا بِیَدِہ قالَ فَتِلْکَ خَمْسُوْنَ وَمِائَة بِاللِّسَانِ وَاَلْف وَخَمْس مِائَةٍ فِی الْمِیْزانِ ، وَاِذَا اَخَذْتَ مَضْجِعَکَ تُسَبِّحُہ وَتُکَبِّرُہ وَ تُحَمِّدُہ مِائَةً فَتِلْکَ مِائَة بِاللِّسانِ وَاَلْف فِی الْمِیْزَانِ فَاَیُّکُمْ یَعْمَلُ فِی الْیَوْمِ وَاللَّیْلَةِ اَلْفَیْ وَخَمْسَ مِائَةِ سَیِّئَةٍ ، قَالُوْا فَکَیْفَ لَانُحْصِیْھَا ، قَالَ یَأْتِیْ اَحَدَکُمُ الشَّےْطٰنُ وَھُوَ فِیْ صَلَاتِہ فَیَقُوْلُ اُذْکُرْکَذَا اُذْکُرْ ْکَذَا حَتّٰی یَنْفَتِلَ فَلَعَلَّہ اَنْ لَایَفْعَلَ وَیَأْتِےْہِ وَھُوَ فِیْ مَضْجَعَةٍ فَلا ےَزَالُ ےُنَوِّمُہ حتّٰی یَنَامَ۔( ترمذی ج ٢ ص١٧٨ ) حضرت عبداللہ بن عَمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیںکہ رسول اکرم ۖنے فرمایا : دوخصلتیں ایسی ہیں کہ اُنھیں جو مسلمان مرد بھی مداومت کے ساتھ اختیا رکرتا ہے وہ جنت میں داخل ہوتا ہے ،جان لو کہ وہ دو خصلتیں آسان تو بہت ہیں لیکن اُن پر عمل کرنے والے بہت کم ہیں ، اُن میں سے ایک تو یہ ہے کہ ہر فرض نماز کے بعد نماز ی دس مرتبہ سُبْحَانَ اللّٰہ کہے، دس مرتبہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہے اوردس مرتبہ اَللّٰہُ اَکْبَرْ کہے۔ حضرت ابن عَمرو کہتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم ۖ کو دیکھا کہ آپ نے ان کلمات کو اپنے ہاتھ کی اُنگلیوں پر شمار کیا اور فرمایا : پس یہ (پانچوں نمازوں کی مجموعی تعداد کے اعتبار سے )زبان سے کہنے میں تو ڈیڑھ سو ہیں لیکن (اعمال کے )ترازومیں ان کی تعداد ڈیڑھ ہزار ہو گی ، دوسری یہ ہے کہ جب تم (سونے کے لیے)بستر پر آئو تو سُبْحَانَ اللّٰہ ، اَلْحَمْدُلِلّٰہ اور اَللّٰہُ اَکْبَرْ سو مرتبہ کہو، یہ زبان سے کہنے میں تو سو ہیں لیکن (اعمال کے ) ترازومیں اِن کی تعداد ہزار ہوگی۔ تم میں سے کون ایسا ہے