ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2005 |
اكستان |
|
حضرت شیخ فریدالدین عطار قدس سرہ احوال و آثار ( جناب محمد عرفان شجاع صاحب ،نا ظم تعلیمات صفہ اکادمی لاہور ) حضرت شیخ فریدالدین عطار رحمہ اللہ اپنے زمانہ کے اولیاء عظام میں سے ہیں، باوجودیکہ آپ نے اولیاء کبار کا عظیم تذکرہ ''تذکرة الاولیاء ''کے نام سے سپرد قلم فرمایا ہے لیکن خود آپ کے حالاتِ زندگی تفصیل اورتصحیح کے ساتھ دستیاب نہیں ہیں ۔ '' شیخ عطار کے حالات تذکرہ نگاروں نے بہت کم دئیے ہیں اور جو کچھ بھی دیے ہیں وہ بھی تحقیقی نہیں ہیں کیونکہ آپ کے نام پر بہت سے لوگوں نے کتابیں تصنیف کرکے آپ کے حالات کے مرقع کو دھندلا بنا دیا ہے ''۔ ١ نام ونسب : اکثر مؤرخین نے آپ کا نام ''محمد ''بتایا ہے ، خود آپ نے بھی اپنے اشعار میں اِس طرف اشارہ کیا ہے ۔ آنچہ آن را صوفی آن گوید بہ نام ختم شد آن بر محمد والسلام من محمد نامم واین شیوہ نیز ختم کردن چون محمد ای عزیز آپ کے ایک ہمعصرعوفی یزدی نے ''لب الالباب '' میں آپ کی کنیت ''ابو حامد''لکھی ہے ۔ آپ کے والد گرامی کا نام شیخ ابراہیم تھا ، ''عطاری ''کا پیشہ کرتے تھے اور کاروبار خوب پھیلا ہوا تھا ۔ ٢ حضرت شیخ اسی وجہ سے عطار کہلائے اوراپنے قصائد وغزلیات میں عطار اورفرید بطور تخلص استعمال کیا۔ ٣ ١ مقالات ِحافظ محمودشیرانی ، مرتبہ مظہر محمود شیرانی، جلد ٥ تنقید شعرالعجم ص٤٤٧ ،ناشر مجلس ترقی ادب ١٩٧٠ئ۔ عظیم محقق حافظ محمود شیرانی چاند خان شیرانی کے پوتے تھے ، چاند خان شیرانی جہادِ بالاکوٹ میںحضرت سیّد احمد شہید کے ہمراہ تھے۔ حضرت سیّد صاحب کی شہادت کے بعد یہی چاند خان شیرانی اُن کے عیال کی خبر گیری کرتے رہے ۔ (حافظ شیرانی علمی ادبی خدمات از مظہر محمود شیرانی ص٢٧) ٢ شعرالعجم از علامہ شبلی نعمانی ، حصہ دوم ص ٨، ناشر کتب خانہ انجمن حمایت اسلام ،١٩٦٣ء ٣ تذکرة الاولیاء تحقیق وتدوین وتصحیح متن ڈاکٹر محمد استعلامی ، ناشر انتشارات زوّار ،ایران ١٩٨٧ئ