ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2005 |
اكستان |
|
(مانگنے کا وقت بھی اُس کے پاس نہ رہا ہو۔ )اور(دوسرے کلمات اور دُعائوں سے )میرے ذکر کا وقت بھی (اُس کے پاس نہ بچتا ہو )تو میں اُسے مانگنے والوں سے (زیادہ اور) افضل ثواب دُوں گا، اور اللہ تعالیٰ کے کلام کی برتری اس کی پوری مخلوق پر ایسی ہے جیسے ذاتِ حق تعالیٰ کی برتری اپنی مخلوق پر'' ۔ (١٢) عَنْ اَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اِنَّ لِلّٰہِ اَھْلِیْنَ مِنَ النَّاسِ قِیْلَ مَنْ ھُمْ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ اَھْلُ الْقُرْاٰنِ ۔ (سنن الدارمی ص٤٣٣) ''حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایا کہ لوگوں میں اہلُ اللہ ہیں ۔ دریافت کیا گیا اے اللہ کے سچے رُسول وہ لوگ کون ہیں ؟ ارشاد فرمایا قرآنِ پاک والے'' ۔ بچوں کے قرآن پاک پڑھنے اورسیکھنے کی فضیلت جو صحابہ کرام میں معروف تھی، مناسب معلوم ہوتا ہے کہ وہ بھی ذکرکردی جائے۔ ثابت بن عجلان بیان فرماتے ہیں : ثَابِتِ بْنِ عَجْلَانَ الْاَنْصَارِیِّ قَالَ کَانَ یُقَالُ اِنَّ اللّٰہَ لَیُرِیْدُ الْعَذَابَ بِاَھْلِ الْاَرْضِ فَاِذَا سَمِعَ تَعْلِیْمَ الصِّبْیَانِ الْحِکْمَةَ صَرَّفَ ذَالِکَ عَنْھُمْ قَالَ مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ یَعْنِیْ بِالْحِکْمَةِ الْقُرْاٰنَ ۔ ( سنن الدارمی ص٤٣٩) ''حضرت ثابت بن عجلان انصاری رحمة اللہ علیہ نے بتلایا کہ یہ کہا جاتا تھا کہ حق تعالیٰ اہلِ زمین کو عذاب میں مبتلا کرنے کا ارادہ فرماتے ہیں لیکن جب بچوں کے قرآنِ پاک پڑھنے کی طرف اُس کی صفت ِسمع متوجہ ہوتی ہے تو اُس عذاب کو اُن سے ٹال دیتا ہے''۔ ثابت بن عجلان انصاری حضرت انس اورحضرت ابوامامہ کے شاگرد ہیں (تہذیب التہذیب ص ١٠ ج٢ ) صحابۂ کرام قرآنِ پاک کا اکرام کس طرح کرتے تھے، ملاحظہ ہو ۔ عَنِ ابْنِ اَبِیْ مُلَیْکَةَ اَنَّ عِکْرِمَةَ بْنَ اَبِیْ جَھْلٍ کَانَ یَضَعُ الْمُصْحَفَ عَلٰی وَجْھِہ وَیَقُوْلُ کِتَابُ رَبِّیْ کِتَابُ رَبِّیْ ۔( سنن الدارمی ص٤٤٠)