ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2005 |
اكستان |
|
قرآن .....سب بڑ ا معجزہ : آقائے نامدار ۖ فرماتے ہیں کہ مجھے جو معجزہ دیا گیا وہ ''قرآن پاک'' ہے اورمجھے ایسا لگتا ہے کہ جیسے کہ میرے پیروکار سب سے زیادہ ہوں گے قیامت کے دن ،کیونکہ میرا معجزہ میرے بعد بھی قائم رہے گا۔ لہٰذا آج بھی قائم ہے اوراِس کا قائم رہنا خود معجزہ ہے، بہت تعجب کی بات ہے کہ اس میں کسی بھی جگہ کوئی تغیر نہیں آیا،لفظ تو بڑی بات ہے کسی حرف کا تغیر بھی نہیں آیا ۔سب کے سب بالکل محفوظ اُسی طرح ،اورپوری دنیا میں۔ قرآن اور رمضان : قرآن پاک کا جوڑ رمضان شریف سے خاص طورپر ہے بہت زیادہ، نزول بھی اِس کا رمضان شریف میں شروع ہوا ہے۔ رمضان ہی میں قرآن پاک کا آقائے نامدار ۖ حضرت جبرئیل علیہ السلام سے دَور فرماتے تھے حتّٰی کہ جس سال آپ دُنیا سے رُخصت ہوئے اُس سال آپ نے دو مرتبہ دَور کیا ہے جبرئیل امین علیہ السلام سے ،اور اس سے آپ نے اندازہ لگایا ہے کہ شاید میں اب دُنیا سے رخصت ہونے لگا ہوں ۔ قرآن پاک سے قلبی سکون : قرآن پاک کی تلاوت سے سکون ہوتا ہے ایک طرح کا ،اوراللہ تعالیٰ کے کچھ ملائکہ ہیں اِس قسم کے اور کیفیات ہیں اِس قسم کی جو انسان کے قلب پروارد ہوتی ہیں اورانسان انہیں محسوس کرتا ہے جیسے آدمی بیمار ہو تو بیماری محسوس کرتا ہے، صحت مند ہو تو صحت محسوس کرتا ہے ، غمگین ہوتو غم محسوس کرتا ہے خوش ہو توسرور محسوس کرتا ہے ،تو یہ وجدانیات ہیں اوردُنیا میں کوئی عقلمند اِن کا انکار نہیں کرتا نہ حکیم نہ ڈاکٹر نہ کوئی اور۔ تو قرآن پاک کی تلاوت میں ایک تاثیر خاص اللہ تعالیٰ نے رکھی ہے وہ ہے سکون ۔ وہ کبھی کبھی متشکل بھی ہوسکتا ہے، جتنے عمل ہیں ہمارے نماز روزہ وغیرہ اِن سب کو اللہ کے یہاں ایک خاص شکل دے دی جاتی ہے ۔ قرآن کی تلاوت اور فرشتوں کا اُترنا : اسی طرح سے انسان جب قرآن پاک کی تلاوت کرے تو ملائکہ( سکینہ والے) اُتریں اُن کے وجود کا احساس نظروں سے ہوجائے یہ بھی ہو سکتا ہے، چنانچہ یہاں پر آرہاہے یہ کہ حضرت اُسید بن حضیر رضی اللہ عنہ