ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2005 |
اكستان |
|
نے آوازی دی اَفِیْکُمْ عُمَرُ ابْنُ الْخَطَّابِ کہ تم میں خطاب کا بیٹا عمر( رضی اللہ عنہ) زندہ ہے ؟اگرچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے تو رہا نہ گیا لیکن حضور ۖنے فرمایا لَا تُجِیْبُوْا جواب مت دو ۔ اب جب یہ تین نعروں کا جواب اس کو نہ ملا تو اس کا اندازہ یہ ہوا کہ اب اِس جماعت کی قیادت نہیں رہی اوراس نے فاتحانہ انداز میں نعرہ لگایا اُعْلُ ھُبَلْ ١ ھبل زندہ باد۔ جب اُعْلُ ھُبَلْ کا نعرہ لگایا اورپھر صحابہ کرام نے پوچھا یا رسول اللہ کیا جواب دیں؟ تو فرمایا اب جواب دو اَللّٰہُ اَعْلٰی وَاَجَلُّ پھر اس نے نعرہ لگایا لَنَاعُزّٰی وَلَاعُزّٰی لَکُمْ ٢ پھر صحابہ کرام نے پوچھا یا رسول اللہ کیا جواب دیں؟ فرمایا اب جواب دو اَللّٰہُ مَوْلَانَا وَلَامَوْلٰی ٰلَکُمْ۔ اُمت کو سبق : اب پہلے نعرہ کاجواب نہ دینا اورآخری نعروں کا جواب دے دینا ،اِس سے ایک تعلیم ملتی ہے اُمت کو۔ ابتدا میں نہ اثبات کیا نہ نفی کی ،اس سے ایک سبق ملا اورسبق یہ کہ شخصیات پر خاموش رہے اورجب عقیدہ کا سوال پیدا ہوا تو فوراً جواب دے دیا۔ اب یہ اُمت کوایک درس ہے کہ آپ کی نظر اُس مقصد اورنصب العین پر رہنی چاہیے اورشخصیت یقینا اس لحاظ سے اہم ہے کہ صلاحیتوں والا ہے ایک نظریہ کی قیادت کررہا ہے اُمت کی قیادت کررہا ہے راستہ بتلارہا ہے ۔تو حضرت مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمہ اللہ اوراُن کے والد ماجد حضرت مولانا محمد میاں رحمہ اللہ جن کے بارے میں علماء فرماتے ہیں کہ وہ جمعیت علماء ہند کے رُوحِ رواں تھے۔ آڑے وقت میں جماعت کی قیادت : ایسے وقت میں کشتی کو سنبھالنا،ڈاواں ڈول کشتی کو اورایسے وقت میں اس کو سنبھالا دینا یہ باکمال لوگ اورباصلاحیت لوگوں کی اعلیٰ علامت ہوتی ہے ۔اورپھر شخصی زندگی میں اُن کا تقوٰی اُن کی اتباعِ سنت اُن کی خشیتِ الہٰی ، وہ اُن کے عمل میں نور اوربرکت پیدا کرتی ہے۔ حضرت مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمہ اللہ شب زندہ دار شخصیت تھی اورعشاء کے بعد کوئی ان کے ہاتھ نہ لگتا تو اچھا ہوتا جو لگ جاتا اُس کی خیر نہیں ہوتی صبح تک اُن کو جگائے رکھتے تھے ۔اورکئی راتیں اُن کے ساتھ اِس طرح کی ہماری گزری ہیں یہاں پر ۔ تو ہم نیند آنے والے لوگ اوران کو نیند آتی نہیں تھی۔ ١ مشرکین کے بُت کا نام ہے ٢ یہ بھی بت کا نام ہے