Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2005

اكستان

27 - 64
ورکس تاریخ کا تسلسل ہے ،اسی سے تحریکات جِلا پکڑتی ہیں ،اُن کے اندر تازگی آتی ہے اُن کی تجدید ہوا کرتی ہے  
قدیم تعلق  : 
	حضرت مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمہ اللہ کا تذکرہ تو میں نے ملتان میں اپنے گھر ہی میں سنا ،حضرت مفتی صاحب رحمہ اللہ کا تعلق حضرت مولانا کے ساتھ کچھ اِس طرح تھا کہ حضرت مولانا کے والد حضرت مولانا محمد میاں صاحب رحمہ اللہ وہ مفتی صاحب کے اُستاد تھے مُراد آباد میں اوردورانِ درس مولانا حامد میاں صاحب  مفتی صاحب کے شاگردبن گئے  ١  اوریہ جو ایک اُستاد شاگرد کا رشتہ بن جاتا ہے اورپھر جمعیت علماء کے حوالے سے ایک نظریاتی وحدت بھی اُن کے درمیان آگئی تو آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ خاندانی اعتبارسے ہمار ااِس خاندان سے کیا تعلق ہو سکتا ہے اوروہ کتنا گہرا تعلق ہوگا اس کے احساسات کتنے گہرے اورعمیق ہوں گے؟ اورجو خط محمود میاں بھائی نے اپنی گفتگو میں ذکرکیا یہ میری پیدائش سے پہلے کا ہے  ٢  اورمولانا مفتی صاحب رحمہ اللہ کی عمر ٣٥ سال کی ہوگی اُس وقت ،لیکن ذاتی طورپر میرا تعارف حضرت مولانا کے ساتھ نہیں تھا براہِ راست تعارف نہیں تھا۔ جن دنوں میں میں دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں پڑھتا تھا منتہی طالب علم تھا، ہمارے علاقہ کے کچھ طلباء  لاہور کے ایک مدرسہ میں پڑھتے تھے۔ تو میں جب کبھی لاہور آتا تھا تووہاں اُن کے پاس ملنے چلا جاتا تھا رات بھی وہیں گزارلیتا تھا۔ اورجب مولانا حامد میاں صاحب کے پاس یہاں حاضری دیتا تھا تو وہ مجھے فرماتے تھے کہ بھئی آپ کا مدرسہ یہ ہے آپ یہاں ٹھہرا کریں اور محمودبھائی بھی مجھے بڑ ی معصومیت سے کہتے تھے کہ آپ یہاں رہا کریں ۔اُس وقت مجھے اِس رشتہ اور اِس تعلق کی گہرائی کا اندازہ نہیں تھا اورمجھے علم نہیں تھا کہ مولانا حامدمیاں مجھے جس مدرسہ کے بارے میں کہتے تھے یہ آپ کا گھر ہے یہ آپ کا مدرسہ ہے آپ یہاں رہیں وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے میرا مسکن بن جائے گا پوری جماعت کا مسکن بن جائے گا مرکز بن جائے گا ۔
حضرت  کی مجھ پر شفقت ِپدری  :
	جو حالات بھی آئے جن حالات کا تفصیلی تذکرہ ابھی ہوا کہ کس طرح مولانا حامد میاں صاحب نے اس تعلق کونبھایا اورمیرے ساتھ ذاتی طورپر اُن کا تعلق ایک باپ کا سا تھا، جیسے ایک باپ ایسے وقت میں کسی کی سرپرستی کرتا ہے کسی کے لیے سایہ بنتا ہے ایک اولاد کے لیے سایہ بنتا ہے لیکن میں سمجھتا ہوں یہ وہ دن تھے جب
   ١  گزشتہ ماہ کے شمارہ میں مولانا سید محمود میاں صاحب کے بیان میں اس کی تفصیل گزر چکی ہے۔      ٢   ایضاً   

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 6 1
4 قرآن .....سب بڑ ا معجزہ : 7 3
5 قرآن اور رمضان : 7 3
6 قرآن پاک سے قلبی سکون : 7 3
7 قرآن کی تلاوت اور فرشتوں کا اُترنا : 7 3
8 عظمت ِقرآنِ کریم بزبان رسالتمآب ۖ 10 1
9 شب ِبرا ء ت............ فضائل و مسائل 20 1
10 ماہِ شعبان کی فضیلت : 20 9
11 شب ِبراء ت کی فضیلت : 21 9
12 شب ِبرا ء ت میں کیا ہوتا ہے؟ : 21 9
13 ایک اعتراض اور اُس کا جواب : 22 9
14 حضور علیہ الصلٰوة والسّلام کا پندرہویں شب میں معمول : 22 9
15 شب ِبراء ت میں کن لوگوں کی بخشش نہیں ہوتی ؟ : 23 9
16 پندرہویں شعبان کے روزہ کا حُکم : 24 9
17 شخصیت وخدمات حضرت مولانا سید حامد میاں 26 1
18 قدیم تعلق : 27 17
19 حضرت کی مجھ پر شفقت ِپدری : 27 17
20 مقصود بالذات نظریہ ہوتا ہے : 28 17
21 مثال سے وضاحت : 28 17
22 اُمت کو سبق : 29 17
23 آڑے وقت میں جماعت کی قیادت : 29 17
24 چہر ہ پر انوارات : 30 17
25 فرض منصبی اورجماعتی اُمورپر گہری نظر : 30 17
26 اُن کی جماعت اورجامعہ : 30 17
27 موجودہ سیاست کا نقشہ حضرت کے ذہن میں اُس وقت بھی تھا : 30 17
28 امریکہ سیاست نہیں بدمعاشی کررہا ہے : 31 17
29 لندن دھماکے اور دینی مدارس کا موقف 34 1
30 طلاق ایک ناخوشگوار ضرورت اوراُس کا شرعی طریقہ 37 1
31 علماء عرب اور سعودی حکومت کا فتوٰی : 37 30
32 عقل وقیاس کا مقتضیٰ : 37 30
33 اصل مسئلہ کی حقیقت اور غلط فہمی کا ازالہ : 39 30
34 گلدستہ ٔ احادیث 42 1
36 دوخصلتیں جو آسان ہیں لیکن اُن کے اپنانے والے کم ہیں 42 34
37 حضرت شیخ فریدالدین عطار قدس سرہ 44 1
38 احوال و آثار 44 37
39 نام ونسب : 44 37
40 وادی سلوک وعرفان میں ورود : 45 37
41 حضرت شیخ کی عمر مبارک : 48 37
42 ڈاکٹر محمد استعلامی رقم فرماتے ہیں : 49 37
43 حضرت شیخ کا مسلک : 50 37
44 وفیات 53 1
45 خادم الحرمین الشریفین کا حادثۂ وفات 53 44
46 انقلابی شاعر جناب سید امین گیلانی کا سانحۂ ارتحال 54 44
47 تقریظ وتنقید 56 1
48 عالمی خبریں 61 1
49 اخبارا لجامعہ 63 1
Flag Counter