Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2005

اكستان

28 - 64
جمعیت علمائے اسلام کو بچانے کی ضرورت تھی اور جب ہمارے لیے کسی مدرسے اورمسجد میں قدم رکھنا مشکل تھا تو  حضرت مولانا نے جامعہ مدنیہ کو جمعیت علمائے اسلام کے لیے قدم گاہ بنایا۔
  مقصود بالذات نظریہ ہوتا ہے  :
	اورظاہر ہے غیر معمولی شخصیات یقینا اہم ہوتی ہیں ۔ شخصیات کی اہمیت کا کبھی انکار نہیں ہوا کرتا لیکن مقصود بالذات اورسب سے زیادہ اہم وہ نظریہ ہوتا ہے وہ نصب العین ہوتا ہے جس کی حامل وہ شخصیت ہواکرتی ہے کیونکہ شخص تو فانی ہے آج ہے کل نہیں ہے لیکن بقا ء ودوام جس کو چاہیے اگر وہ شخصیت اُس عقیدہ اور نظریہ بقاء و دوام کے لیے اپنی زندگی میں استعمال کرتا ہے اوروہ عقیدہ اور نظریہ زندہ رہ جاتا ہے تو اُمت بھی زندہ ہے ہم بھی زندہ ہیں اورآپ سب بھی زندہ ہیں ۔
مثال سے وضاحت  :
	چنانچہ آپ دیکھیں غزوہ اُحد کے موقع پر جب صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہ اجمعین کی جماعت کو جو تکلیف ہوئی ، ٧٢ صحابہ کرام شہید ہوئے ۔ حضور  ۖ  خود زخمی ہوئے ، پناہ گاہ میں بھی جانا پڑا اورافواہ پھیلا دی گئی کہ حضور  ۖ  شہید ہو گئے ہیں تو ظاہر ہے اِس پر ایک مختلف قسم کا ردِ عمل آیا کچھ تو میدان میں ڈٹے رہے، کچھ نے تلواریں توڑدیں اوربیٹھ گئے لیکن اللہ تعالیٰ نے اس صورتِ حال پر صحابہ کرام کو جھنجوڑا کہ نہیں اس طرح نہیں ۔حضرت محمد  ۖ  تو بس اللہ کے ایک پیغام رساں ہیں اورپہلے بھی پیغام رساں آئے اورچلے گئے تو اگر آج یہ شخصیت کسی وجہ سے آپ میں موجود نہ رہے تو کیا تم پھر اپنے مقصد سے پیچھے ہٹ جائو گے پسپائی اختیار کر جائو گے؟ اوریہ احساس دلایا کہ اپنی وابستگی جو ہے اُس مقصد سے رکھو اُس نصب العین سے رکھو جو میں نے آپ کو عطا کیا ہے اورپھر جب جنگ کا منظر انجام کو پہنچا اور کفار کی جماعت بظاہر اپنے آپ کو فاتح تصور کررہی تھی کہ ہم نے اِن سے بدر کا بدلہ لے لیا ہے تو ابوسفیان جو اُس وقت لشکرِ کفار کا سالار تھا اُس نے آواز دی اَفِےْکُمْ مُحَمَّد کیا تم میں محمد موجود ہیں (ۖ) ؟صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا جواب دیں؟ حضور علیہ الصلٰوة والسلام نے فرمایا لَا تُجِیْبُوْا جواب مت دو۔ اب اس کا خیال ہوا کہ شاید یہ قیادت چلی گئی پھر اُس نے آوازدی ۔ اَفِیْکُمْ اَبُوْبَکْرِ بْنُ اَبِیْ قُحَافَةَ  تم میں ابوبکر موجود ہیں( رضی اللہ عنہ) ؟ صحابہ کرام نے پھر حضور علیہ الصلٰوة والسلام سے پوچھا کہ کیا جواب دیں ۔ فرمایا   لَا تُجِیْبُوْا  جواب مت دو ۔ اس کا خیال ہوا کہ جانشین بھی نہیں رہا ۔پھر اس
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 6 1
4 قرآن .....سب بڑ ا معجزہ : 7 3
5 قرآن اور رمضان : 7 3
6 قرآن پاک سے قلبی سکون : 7 3
7 قرآن کی تلاوت اور فرشتوں کا اُترنا : 7 3
8 عظمت ِقرآنِ کریم بزبان رسالتمآب ۖ 10 1
9 شب ِبرا ء ت............ فضائل و مسائل 20 1
10 ماہِ شعبان کی فضیلت : 20 9
11 شب ِبراء ت کی فضیلت : 21 9
12 شب ِبرا ء ت میں کیا ہوتا ہے؟ : 21 9
13 ایک اعتراض اور اُس کا جواب : 22 9
14 حضور علیہ الصلٰوة والسّلام کا پندرہویں شب میں معمول : 22 9
15 شب ِبراء ت میں کن لوگوں کی بخشش نہیں ہوتی ؟ : 23 9
16 پندرہویں شعبان کے روزہ کا حُکم : 24 9
17 شخصیت وخدمات حضرت مولانا سید حامد میاں 26 1
18 قدیم تعلق : 27 17
19 حضرت کی مجھ پر شفقت ِپدری : 27 17
20 مقصود بالذات نظریہ ہوتا ہے : 28 17
21 مثال سے وضاحت : 28 17
22 اُمت کو سبق : 29 17
23 آڑے وقت میں جماعت کی قیادت : 29 17
24 چہر ہ پر انوارات : 30 17
25 فرض منصبی اورجماعتی اُمورپر گہری نظر : 30 17
26 اُن کی جماعت اورجامعہ : 30 17
27 موجودہ سیاست کا نقشہ حضرت کے ذہن میں اُس وقت بھی تھا : 30 17
28 امریکہ سیاست نہیں بدمعاشی کررہا ہے : 31 17
29 لندن دھماکے اور دینی مدارس کا موقف 34 1
30 طلاق ایک ناخوشگوار ضرورت اوراُس کا شرعی طریقہ 37 1
31 علماء عرب اور سعودی حکومت کا فتوٰی : 37 30
32 عقل وقیاس کا مقتضیٰ : 37 30
33 اصل مسئلہ کی حقیقت اور غلط فہمی کا ازالہ : 39 30
34 گلدستہ ٔ احادیث 42 1
36 دوخصلتیں جو آسان ہیں لیکن اُن کے اپنانے والے کم ہیں 42 34
37 حضرت شیخ فریدالدین عطار قدس سرہ 44 1
38 احوال و آثار 44 37
39 نام ونسب : 44 37
40 وادی سلوک وعرفان میں ورود : 45 37
41 حضرت شیخ کی عمر مبارک : 48 37
42 ڈاکٹر محمد استعلامی رقم فرماتے ہیں : 49 37
43 حضرت شیخ کا مسلک : 50 37
44 وفیات 53 1
45 خادم الحرمین الشریفین کا حادثۂ وفات 53 44
46 انقلابی شاعر جناب سید امین گیلانی کا سانحۂ ارتحال 54 44
47 تقریظ وتنقید 56 1
48 عالمی خبریں 61 1
49 اخبارا لجامعہ 63 1
Flag Counter